ملک میں جاری غیر یقینی صورت حال سے کاروباری اعتماد تیزی سے نیچے کی طرف جا رہا ہے۔ تاجر برادری موجودہ اور مستقبل کے سیاسی حالات، مہنگائی اور روپے کی بے قدری سے خطرناک حد تک پریشان ہے۔
گیلپ بزنس کانفیڈنس انڈیکس کی 2023 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تاریخی مہنگائی نے صارفین کی قوتِ خرید کو کم کر دیا ہے۔ سیاسی نظام میں استحکام کا مکمل فقدان اور بڑھتے ہوئے ڈیفالٹ کے خطرات سے کاروباری برادری سخت مایوس ہے۔
گیلپ سروے کے مطابق 66 فیصد کاروباری اداروں کو خراب یا بدتر حالات کا سامنا ہے۔ بہت زیادہ خراب کاروباری حالات کا سامنا کرنے والوں اداروں کی تعداد میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سندھ اور خیبر پختونخوا کے قریباً 70 فیصد کاروباری اداروں کو خراب حالات کا سامنا ہے۔
پنجاب کے 64 فیصد کاروباری اداروں کو شدید مالی حالات کا سامنا ہے۔7 فیصد کاروباری اداروں کے خیال میں مستقبل میں حالات مزید خراب ہوں گے۔ سروے کیمطابق 61 فیصد کاروباری اداروں کو مستقبل کے بارے میں منفی توقعات ہیں 38 فیصد کاروباری اداروں کو توقع ہے کہ چیزیں بہتر ہوں گی۔ سروے میں 90 فیصد کاروباری اداروں کے مطابق ملک غلط سمت میں جا رہا ہے۔
سروے کے مطابق 38 فیصد اداروں نے اپنی افرادی قوت میں کمی کی ہے۔ 72 فیصد کاروباری ادارے پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کے باعث پریشان ہیں۔