قومی سلامتی کونسل نے پاکستان واپس آنے والے خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے انہیں ملنے والی مدد کو ملک میں بدامنی کی بڑی وجہ قرار دیتے ہوئے ایک جامع آپریشن کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاؤس میں جمعہ کو ہونے والے قومی سلامتی کونسل کے 41 ویں اجلاس کا کہنا تھا کہ پاکستان واپس آئے دہشت گردوں اور انہیں افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی مدد کےنتیجے میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا۔
اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اور نئی عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔
کونسل نے دہشت گردی کی حالیہ لہر دہشت گردقرار دی جانے والی تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا جو کہ عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے اور جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی نہ صرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتماد سازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کردیا گیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے اِس مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی۔ اس موقع پر اعلٰی سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی جودو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
کونسل کے اجلاس میں مقتدر انٹیلیجنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کوبہت سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتارکیا جو دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور ’براس‘ کے بانی و راہنما اور ایک عرصے سے مختلف دھشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا۔
اجلاس نے بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی اسپانسرڈ زہریلا پراپیگینڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔
ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اجلاس نے کہا کہ شہدا کی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے شرکا کو بریفنگ دی اور آئی ایم ایف سے مذاکرات اور دوست ممالک کے وعدوں سے بھی آگاہ کیا۔ سیکیورٹی صورتحال اور دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز پر ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس کے آغاز میں 7 اپریل 2012 کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر جامع قومی سلامتی پر زور دیا جس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا اور فورم کو بتایا گیا کہ حکومت اس ضمن میں اقدامات کررہی ہے۔
اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کے لیے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
اجلاس میں وفاقی وزرا، چئیرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلی حکام نے شرکت کی۔ یہ اجلاس 2 جنوری 2023.کوپشاورپولیس لائنز میں دہشت گردی کے حملے کے بعد منعقدہ اجلاس کا تسلسل تھا۔