پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے خلاف راولپنڈی کے تھانہ نصیرآباد میں دہشتگردی کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔
عمران خان کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں دہشتگردی سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ’کارکنوں کو تشدد پر اکسایا گیا‘، عمران خان اور 14 رہنماؤں پر اغوا، ڈکیتی اور پولیس پر حملے کا مقدمہ درج
مقدمے میں پی ٹی آئی راولپنڈی کے مقامی 13 رہنماؤں کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جبکہ اس کے علاوہ 300 کے قریب نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ عمران کو جیل مینول سے ہٹ کر ملاقاتوں کی اجازت دی گئی، اور انہوں نے اس دوران پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے دوران ساری منصوبہ بندی کی۔
ایف آئی آر کے مطابق احتجاج کی کال کے دوران ملزمان کی جانب سے ایم ون موٹروے پر سڑک بلاک کرکے فائرنگ کی گئی، ملزمان کے پاس اسلحہ، ڈنڈے اور پیٹرول بم تھے جو لے کر وہ اسلام آباد کی طرف بڑھ رہے تھے، اور ملزمان کی جانب سے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
ایف آئی آر کے متن میں درج ہے کہ پولیس نے ملزمان کو روکنے کی کوشش کی تو وہ حملہ آور ہوگئے، اور عمران خان کی ایما پر ریاست کے خلاف نعرے بازی کی۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان سیکیورٹی اداروں کے خلاف بھی نعرے بازی کی اور اشتعال پھیلایا، ملزمان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کار سرکاری میں مداخلت کی۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد: بلوائیوں کی پرتشدد کارروائیوں کی فوٹیج اور ہوشربا حقائق سامنے آگئے
واضح رہے کہ اس سے قبل ٹیکسلا کے تھانہ میں عمران خان اور مقامی قیادت کے خلاف مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا، جس میں دہشتگردی، اقدام قتل، اغوا، ڈکیتی، کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر حملے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔