خیبرپختونخوا کے ضلع بٹگرام میں واقع سب جیل سپرنٹنڈنٹ نے چوری کے الزام میں قید 20 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ پولیس نے ضلع بٹگرام کے تھانہ سٹی میں مذکورہ سپرنٹنڈنٹ کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرکے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
’سپرنٹنڈنٹ سب جیل نے آفس میں زیادتی کا نشانہ بنایا‘
تھانہ سٹی میں درج مقدمے کے مطابق، واقعہ رواں ماہ کی 2 تاریخ کو پیش آیا، لڑکی کی شکایت پر واقعہ کے اگلے روز ہی جیل آفیسر کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نابالغ بھکاری بچوں کو مبینہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والا اسلام آباد پولیس کا اہلکار گرفتار
ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ سب جیل سپرنٹنڈنٹ نے آفس بلا کر اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کسی کو بتانے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں۔ ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ لڑکی یکم اکتوبر کو چوری کے کیس میں جیل آئی تھی اور اگلے ہی روز اس کے ساتھ مبینہ زیادتی کا واقعہ پیش آگیا۔
سپرنٹنڈنٹ سب جیل معطل، انکوئری شروع
ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ہی نوجوان لڑکی سے مبینہ زیادتی کرنے والے جیل سپرنٹنڈنٹ کو معطل کردیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبرپختونخوا نے معطلی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا ہے جس کے مطابق، متعلقہ آفیسر کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیس یا سرکاری افسر پر ریپ کا الزام ثابت ہوجائے تو کیا کارروائی ہوتی ہے؟
محکمہ جیل خانہ جات کے حکام نے وی نیوز کو بتایا کہ مبینہ طور پر ریپ کرنے والے آفیسر نے عدالت سے ضمانت قبل از وقت گرفتاری حاصل کرلی ہے۔ پولیس کے مطابق واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں، ابتدائی طور پر زیادتی کے شواہد ملے ہیں، تاہم حتمی میڈیکل رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔
لڑکی کے خلاف باپ نے چوری کی شکایت کی تھی
پولیس مطابق، متاثرہ لڑکی چوری کے الزام میں یکم اکتوبر کو جیل آئی تھی، ملزمہ کے خلاف اس کے والد نے گھر سے سونا، لیپ ٹاپ اور موبائل فون چوری کرنے کی ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ملزمہ کو زیادتی کے واقعہ کے اگلے روز یعنی 3 اکتوبر کو جیل سے ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔