جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی کی نفی ہے، ہم اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔
اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے ایک سال میں 85 ہزار ٹن بارود فلسطینیوں پر گرایا، اور ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ہم اسرائیل کو ریاست مانتے ہی نہیں، اس وقت اسرائیل جو کچھ کررہا ہے یہ انسانیت دشمنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایوان صدر میں فلسطین پر اے پی سی، اسرائیل کے اقدامات عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، آصف زرداری
انہوں نے کہاکہ اس پلیٹ فارم سے صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کا پیغام جانا چاہیے، کبھی کبھی اسٹینڈ لینا ضروری ہوتا ہے اور لینا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ فلسطین میں 80 سے 90 فیصد عمارتیں منہدم ہوچکی ہیں، جو کچھ اسرائیل کررہا ہے اسے نسل کشی کے سوا کوئی نام نہیں دیا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اجلاس کے دوران اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا، اور امریکا اس کی پشت پناہی کررہا ہے، امریکا 310 بلین ڈالرز برائے راست اسرائیل کو فراہم کرچکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح کا بھی یہی موقف تھا کہ اسرائیل ناجائز طور پر قابض ہے، دو ریاستی حل کی حمایت قائداعظم کی پالیسی کی نفی ہے، عالمی برادری کو فلسطین میں مظالم کو روکنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا ہے اور اب صرف وہاں کی سول آبادی پر بمباری کررہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم ایک اسلامی سمٹ کا انعقاد کریں جس میں اسلامی ممالک کے سربراہان اور فوجی سربراہان کو مدعو کیا جائے اور کوئی واضح حکمت عملی بنائی جائے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت کچھ عناصر ایسے ہیں جو شیعہ سنی فساد قائم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں سمجھنا ہوگا کہ حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ دونوں کو اسرائیل کا میزائل لگا، اس لیے ہماری بقا اتحاد میں ہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں مولانا فضل الرحمان کا ایس سی او اجلاس میں فسلطین کا مسئلہ اٹھانے کا مطالبہ
واضح رہے کہ ایوان صدر اسلام آباد میں فلسطین کے معاملے پر اے پی سی جاری ہے جس میں صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو، حافظ نعیم الرحمان اور دیگر شریک ہیں۔