کاروباری ہفتے کے پہلے ہی دن پی ایس ایکس میں 197 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ کاروبار کا آغاز ہوا اور کے ایس ای 100 انڈیکس بڑھ کر 83729 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان برقرار؛ 100 انڈیکس بلند ترین سطح پر
کاروبار کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی کا رجحان جاری ہے اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 650 پوائنٹس کی تیزی کے بعد 100 انڈیکس ملکی تاریخ میں پہلی بار 48000 پوائنٹس کی سطح کو بھی عبور کرکے 84183 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
معاشی ماہر شہریار بٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے فنڈز کی منظوری نے پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت وقت نے آئی ایم ایف کی بہت کڑی شرائط مان لی ہیں جس کے بعد یہ مشکل مرحلہ طے ہوا ہے۔
شہریار بٹ نے مزید کہا کہ اس فنڈ کا بہت بہتر اثر ملکی معیشت پر ہو رہا ہے اگر حکومت سنجیدگی سے اسے بہتر انداز میں استعمال کرے معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں اس وقت تا کہ آئی ایم ایف کے چنگل سے نکلا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ پر سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور امید ہے کہ مارکیٹ مزید بہتری کی طرف جائے گی۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط پاکستان کو موصول
معاشی ماہر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ جیسا کہ پہلے کہا جا رہا تھا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ملنے والا فنڈ معاشی طور پر ایک سہارا فراہم کرے گا اس کی پہلی جھلک ہم نے اسٹاک مارکیٹ کی کارکردگی کی صورت میں دیکھ لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملہ صرف پالیسیوں کا ہے ان میں تسلسل کا ہے اور مستقل مزاجی کا ہے اس وقت ملک میں سیاسی محاذ پر بے چینی کی کیفیت ہے جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے اور سرمایہ کار اسی صورت حال میں گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، صوبے ذمہ داری نبھائیں اور مہنگائی کنٹرول کریں، وزیرخزانہ
عدنان پراچہ نے کہا کہ پالیسی ایسی ہو کہ آئندہ ہاتھ پھیلانا نا پڑے لیکن بدقسمتی سے ہم نے شاید تہیہ کر لیا ہے کہ قرض پر ہی جینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنی انڈسٹری کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے اور ماحول سرمایہ کار دوست بنا حکومت کا کام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹاک مارکیٹ مزید بہتر کارکردگی کا مظاہرہ آئندہ دنوں میں کرتی نظر آئے گی۔