پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حالیہ مظاہروں میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور تحریک انصاف کی قیادت کے کردار پر بہت سے لوگوں نے سوالات اٹھائے ہیں۔ ڈی چوک میں ہونے والے احتجاج میں معروف شاعر احمد فرہاد بھی شریک تھے جنہوں نے تحریک انصاف کی قیادت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
وی نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وہاں کارکنان کو تن تنہا ماریں کھاتے، بارش میں بھیگتے اور ڈی چوک فتح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس احتجاج میں شرکت کے لیے ایک 70 سالہ خاتون امریکا سے پاکستان آئی تھیں۔ ان کے بقول اس احتجاج میں شریک کئی لوگ پہلی مرتبہ اسلام آباد آئے تھے جنہیں تحریک انصاف کی قیادت نے یتیم رکھا۔
اس سوال پر کہ وہ تحریک انصاف کے اجتماعات میں بطور صحافی شریک ہوتے ہیں یا کارکن؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ عام شہری کی حیثیت سے ان مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں، البتہ انہوں نے کبھی تحریک انصاف کا جھنڈا نہیں اٹھایا۔
وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہیں اور سیاسی عمل کی حمایت کرتے ہیں اس لیے جس جماعت پر پابندی لگے گی وہ اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ آج اگر کوئی تحریک انصاف کے جھنڈے پر پابندی لگائے گا تو وہ یہ جھنڈا اٹھائیں گے، کل ن لیگ کے جھنڈے پر پابندی لگی تو وہ ن لیگ کا جھنڈا اٹھائیں گے۔
اپنے صحافتی کیریئر سے متعلق احمد فرہاد کہتے ہیں کہ انہوں نے بہت سے میڈیا اداروں میں کام کیا ہے۔ لیکن اب ان کے میڈیا اداروں میں کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے کہ وہ یہاں کام نہیں کرسکتے۔ تحریک انصاف کی حمایت پر انہوں نے وضاحت دی کہ وہ کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہیں۔ ان کے لیے کسی سیاسی پارٹی کا حصہ بننا بہت مشکل ہے۔ آج وہ اپنے نظریات کے سبب اگر اس کی حمایت کررہے ہیں تو کل کو تحریک انصاف غلط سمت میں کھڑی ہوئی تو وہ اسے بھی خدا حافظ کہہ دیں گے۔
اپنی گمشدگی کے حوالے سے احمد فرہاد کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے جرائم کا اظہار اپنی شاعری کے ذریعے سے پہلے ہی کردیا تھا۔ البتہ اس معاملے پر انہوں نے وضاحت دی کہ ان کے اغوا اور بعد ازاں گرفتار ی کا تعلق کشمیر میں چلنے والی عوامی تحریک سے نہیں تھا۔ جس کے بارے میں انہوں نے 13 لوگوں کی موت کی غلط خبر دی تھی اور وہ اپنی غلطی پر معذرت خواہ ہیں۔