کیا غزہ میں مکمل فتح سے قبل اسرائیلی معیشت شکست سے دوچار ہے؟

منگل 8 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیلی سیاسی ماہر اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی جنگ میں خرچ کیے گئے اربوں ڈالرز اسرائیلی معیشت کی بدحالی کا باعث بن رہے ہیں، جو معاشی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔

شیر ہیور نے ترک خبر رساں ایجنسی انادولو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری اور سیاحت میں کمی اور شہریوں کی تشویشناک نقل مکانی کی وجہ سے بحالی کے بہت کم یا کوئی آثار نہیں ہیں۔ ’معاشی بحران بد سے بدتر ہوتا جائے گا، جس کی بحالی کا کوئی امکان نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ میں کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہوسکتا، ایلون مسک

خود اسرائیلی ماہرین اقتصادیات کے گزشتہ اگست میں پیش کردہ اندازوں کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی اقتصادی لاگت 67 ارب امریکی ڈالر سے زائد ہے، واضح رہے کہ ایک سال کے عرصہ میں اسرائیل تقریباً 140,000 فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرچکا ہے۔

 

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی معیشت میں مالی سال 2024 کی دوسری سہ ماہی میں صرف 0.7 فیصد اضافہ ہوا، جو کہ تل ابیب اسٹاک ایکسچینج کے تجزیہ کاروں کی 3 فیصد کی پیش گوئی سے کافی کم ہے، شیر ہیور کے مطابق اسرائیل میں قیمتیں بلند ہیں، معیار زندگی نیچے جا رہا ہے، مہنگائی ہے اور اسرائیلی کرنسی کی قدر کم ہورہی ہے۔

مزید پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل، دنیا بھر میں احتجاج  

’غیر ملکی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، 85,000 سے زیادہ افراد ملازمتوں سے فارغ ہو گئے ہیں اور 250,000 سے زائد شہری جو نہ صرف اندرونی طور پر بے گھر ہو گئے ہیں بلکہ اپنی ملازمتیں اور اپنے گھر دونوں سے محروم ہو گئے ہیں۔‘

شیر ہیور کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی تاریخ میں ملک چھوڑنے والوں کی تعدادکی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، آپ دیکھتے ہیں کہ لوگ صرف یکطرفہ ٹکٹ خرید رہے ہیں تاکہ دیکھیں کہ کیا ہوگا۔ ’جب آپ لوگوں کو اپنے خاندانوں کو بچانے کے لیے یہ سب کرتا دیکھتے ہیں تو نتیجتاً پیچھے رہ جانے والوں کو ریاست بدحال ہوتی ہوئی نطر آتی ہے۔‘

مزید پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت کا ایک سال مکمل، دنیا بھر میں احتجاج  

’اسرائیلی انہیں ملک سے باہر لے جانے کے لیے اپنی بچت کے پیسے نکال رہے ہیں جبکہ حکومت ان کے پینشن فنڈز کو معیشت میں سرمایہ کاری کرنے کی دھمکی دے کر جواب دے رہی ہے۔‘

ماہر اقتصادیات شیر ہیور کے مطابق 46,000 سے زیادہ کاروبار دیوالیہ ہو چکے ہیں، جب کہ بڑے ادارے بھی مالی عدم استحکام محسوس کر رہے ہیں۔ ’ایلات کی بندرگاہ بھی دیوالیہ ہو گئی ہے، جو بحیرہ احمر پر اسرائیل کی واحد بندرگاہ ہے، سیاحت صفر پر ہے، مجموعی طور پر اسرائیل میں بین الاقوامی سرمایہ کاری تقریباً ختم ہو گئی ہے۔”

مزید پڑھیں: اسرائیل غزہ جنگ وسیع تر خطے میں پھیل سکتی ہے، اقوام متحدہ

شیر ہیور نے کہا کہ معیشت کے مکمل خاتمے سے روکنے والی واحد چیز یہ ہے کہ یہ ’مسلسل ہنگامی حالت میں‘ کام کر رہی ہے، لوگ چاہتے ہیں کہ انتخابات ہوں، وہ چاہتے ہیں کہ تمام بدعنوانی اور مقدمات کی تحقیقات کا عمل ہو۔ ’لیکن جب تک فوج اور سیکیورٹی کی صورتحال اتنی مشکل اور ہنگامی صورتحال اتنی زیادہ ہو یہ سب کچھ ملتوی کر دیا جاتا ہے۔‘

شیر ہیور نے یہ بھی خبردار کیا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے ملک کے خلاف پابندیوں سے معیشت کو بھی نقصان پہنچا ہے، ان کے مطابق اسرائیل پابندیوں کے ’تیسرے اور آخری مرحلے‘ پر ہے۔ ’جب حکومتیں کہتی ہیں کہ وہ کسی ایسی ریاست کے ساتھ تجارت جاری نہیں رکھ سکتی جو انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے تو آپ واقعی جانتے ہیں کہ یہ آخری مرحلہ ہے۔‘

مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ کے لیے افریقی پناہ گزینوں کو اسرائیلی فوج میں بھرتی کرنے کا انکشاف

شیر ہیور کے مطابق اسرائیلی معیشت بین الاقوامی تجارت اور بین الاقوامی معاہدوں پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ ان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر یورپی یونین ہے۔’اسرائیلی معیشت بین الاقوامی پابندیوں کے تحت اس وقت تک تباہ ہو جائے گی جب تک کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تقاضوں کو تسلیم نہیں کرتے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp