پنجاب میں اب جانوروں کی رنگ اور نسل کی بنیاد پر رجسٹریشن ہوگی؟

منگل 8 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پنجاب حکومت جانوروں کی رجسٹریشن کے لیے نادرا طرز کا ایک نیا ادارہ قائم کرے گی جس پر کاغذی کارروائی تقریباً مکمل کی جاچکی ہے، اس ضمن میں صوبائی محکمہ قانون کے جاری کردہ نوٹیفیکشن کے مطابق جانوروں کا ایک ڈیٹا بیس سسٹم مرتب کیا جارہا ہے، جس میں صوبے بھر کے جانوروں کی عمر، رنگ، نسل، جنس سمیت دیگر تمام خصوصیات شامل کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کی تاریخ کے پہلے ’لائیو اسٹاک کارڈ‘ اور ’فارمر رہنمائی ایپ‘ کا اجرا

اس نئے نظام کے تحت ہر جانور کو ایک منفرد رجسٹریشن نمبر اور تصویر والا شناختی ٹیگ جاری کیا جائے گا۔ شناختی ٹیگ میں جانور کے متعلق تمام اہم معلومات شامل ہوں گی، جیسے کہ عمر، رنگ، نسل، اور جنس وغیرہ اس اقدام کا مقصد جانوروں کی بہتر دیکھ بھال اور ان کی شناخت کو منظم انداز میں محفوظ کرنا ہے۔

فارمرز کے لیے سخت شرائط

پنجاب حکومت نے جانوروں کی رجسٹریشن کے لیے سخت شرائط عائد کرتے ہوئے فارمرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پاس موجود جانوروں کی ایک ماہ کے اندر رجسٹریشن کروائیں، اس کے علاوہ اگر کوئی نیا جانور خریدا جاتا ہے تو اس کی رجسٹریشن ایک ہفتے کے اندر کرانا لازمی ہوگی۔

مزید پڑھیں:پنجاب بھر میں گائے اور بکری ذبح کرنے پر پابندی کا فیصلہ کیوں؟

نئے پیدا ہونے والے جانوروں کی رجسٹریشن ایک ماہ کے اندر مکمل کی جائے گی، ہر جانور کو ایک منفرد شناختی ٹیگ جاری کیا جائے گا جو اس جانور کی شناخت کا ایک اہم حصہ ہوگا۔ اس ٹیگ کو مجاز آفیسر کی اجازت کے بغیر نہیں اتارا جا سکے گا۔ جانور سے متعلق تمام معلومات اور ڈیٹا محفوظ رکھا جائے گا تاکہ جانور کی شناخت اور دیگر معاملات میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اس نئے نظام کے تحت جانوروں کی بہتر دیکھ بھال، نگرانی اور انتظام ممکن ہو سکے گا، حکومت کے اس اقدام کا مقصد جانوروں کی صحت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ جانوروں کی خرید و فروخت اور نقل و حرکت کو بھی منظم کرنا ہے۔

رجسٹریشن سے جانوروں کی چوری میں کمی متوقع ہے؟

اس ڈیٹا بیس کی مدد سے نہ صرف جانوروں کی شناخت آسان ہو گی بلکہ مویشی پالنے والوں کے لیے بھی بہتر مواقع پیدا ہوں گے، پنجاب حکومت کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم قدم ہے، حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف جانوروں کی شناخت اور رجسٹریشن کا عمل شفاف اور مؤثر ہو گا بلکہ مویشی پالنے والوں کو بھی اپنے جانوروں کی بہتر دیکھ بھال کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: ریگستان کا جانور اونٹ کشمیر کے پہاڑوں پر

جانوروں کی رجسٹریشن کے اس نئے نظام سے صوبے میں جانوروں کی بیماریوں کی روک تھام اور ان کی صحت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ، شناختی ٹیگ کی مدد سے جانوروں کی چوری کے واقعات میں بھی کمی کا امکان ہے۔

رجسٹریشن ہونے سے جانوروں کو پتہ لگا سکتا ہے کہ کون سا جانور کہاں سے چوری ہوا اور کہاں پر فروخت ہوا ہے،اس حوالےسے آگاہی مہم بھی پورے صوبے میں  چلائی جائے گئی تاکہ فارمرز کو اس کی آگاہی ہو سکے، پنجاب حکومت کی جانب سے اس نظام کے نفاذ کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ صوبے بھر میں جانوروں کی رجسٹریشن کے عمل میں تیزی آئے گی۔

مزید پڑھیں:پاکستان اور پاکستانی عوام کے لیے اچھے دن آ رہے ہیں، مریم نواز شریف

اس حالیہ حکومتی اقدام کے نتیجے میں مویشی پالنے والوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جاسکیں گی اور جانوروں کی دیکھ بھال کے حوالے سے ایک نیا معیار قائم ہو گا، حکومت کے اس اقدام کا بنیادی مقصد جانوروں کی فلاح و بہبود اور ان کی شناخت کا محفوظ اور مؤثر نظام قائم کرنا ہے، جو مستقبل میں ملک بھر کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp