کراچی ایئرپورٹ کے قریب سگنل پر خود کش دھماکا کرنے والے بمبار شاہ فہد سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
تفتیشی حکام کے مطابق حملہ آور نے گورنمنٹ ہائی اسکول نوشکی سے 2016 میں میٹرک کیا، پھر 2017 میں منڈی بہاؤالدین میں غلام رسول ٹیکنیکل کالج میں داخلہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں کراچی ایئرپورٹ دھماکے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت، خاتون سمیت 9 مشکوک افراد گرفتار
تفتیش کے مطابق حملہ آور نے 2020 میں سول انجینیئرنگ کا ڈپلومہ حاصل کیا، اور اسی سال لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچرمیں بی بی اے میں داخلہ لیا۔
’حملہ آور کا خاندان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے جو کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں، اس کے بھائی سرکاری ملازم جبکہ بہنیں بھی اسکول ٹیچر ہیں‘۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرتے ہوئے لسبیلہ میں شاہ فہد کے ساتھ رابطے میں رہنے والے افراد کو تفتیشی مراکز منتقل کردیا ہے، شاہ فہد کی ہوٹل میں رہائش کے دوران ایک مشکوک خاتون سے پوچھ گچھ کی گئی تھی تاہم گرفتار نہیں کیا گیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے غیرملکی ایئرلائن سے 61 چینی باشندوں کی پاکستان واپسی کی معلومات لیک ہونے سے متعلق تفتیش کا دائرہ بھی وسیع کردیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق اسپیشل برانچ چائنا ڈیسک کی ٹیم سے حساس اداروں کی پوچھ گچھ جاری ہے، چائنیز کانوائے میں تمام گاڑیاں سفید رنگ کی تھیں، حملہ آور نے کانوائے کے قریب جانے کے لیے سفید ویگو کا ہی انتخاب کیا۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ چینی باشندوں کی آمد اور سیکیورٹی کمزوری کو دیکھتے ہوئے حملہ آور نے بھر پور پلاننگ کر رکھی تھی، حملہ آور کے زیراستعمال 6 موبائل سموں کی جانچ بھی مکمل کرلی گئی ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے حملہ آوروں کی آمد اور حملے کے وقت کی سی سی ٹی وی ویڈیو بھی حاصل کرلی ہے، تاہم ابھی تک مقدمہ درج نہیں ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں کراچی: جناح ایئرپورٹ کے قریب دھماکا، 3 غیرملکیوں سمیت 4 افراد ہلاک، 17 زخمی
واضح رہے کہ اتوار کی شب کراچی ایئرپورٹ کے قریب بم دھماکے میں 2 چینی انجینیئرز سمیت 3 افراد ہلاک جبکہ 17 زخمی ہوگئے تھے، زور دار دھماکے کے بعد گاڑیوں میں آگ لگ گئی، زخمیوں میں خاتون، پولیس اور رینجرز اہلکار بھی شامل ہیں۔
اس سے کراچی پولیس نے ایک خاتون سمیت 9 مشکوک افراد کو گرفتار کیا تھا۔