ضلع خیبر میں پیش آنے والی صورتحال کے پیش نظر گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کے زیرصدارت حکومتی اور اپوزیشن اراکین صوبائی اسمبلی کی اہم نشت ہوئی، جس میں اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کے علاوہ حکومتی اراکین صوبائی اسمبلی اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں آج (جمعرات) وزیراعلیٰ ہاؤس میں تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور پارلیمنٹیرینز کا اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اجلاس میں وفاقی حکومت کی نمائندگی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حقوق کے نام پر ہتھیار اٹھانے کی اجازت نہیں، پی ٹی ایم کی سہولت کاری پر کارروائی ہوگی، وزیر داخلہ
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ضلع خیبر کی صورتحال پر ہم نے وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کیا ہے اور وفاقی حکومت نے بھی حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے، اس معاملے کے پر امن حل کے سلسلے میں جمعرات کو وفاق کی طرف سے وزیر داخلہ پشاور تشریف لائیں گے اور وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد کیا جائے گا، اس اجلاس میں شرکت کے لیے ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دعوت دی ہے، اجلاس میں صوبے کے تمام پارلیمنٹیرینز بھی شرکت کریں گے۔
کمیٹی کی تشکیل
صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں تمام سیاسی پارٹیوں کے ممبران اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی ہے اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے قومی جرگے کے انعقاد کے حوالے سے بدھ کو پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے اور وفاق کی طرف سے اسے کالعدم تنظیم قرار دینے کے بعد کشیدہ صورتحال کے تناظر میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشتون تحفظ موومنٹ کالعدم قرار، فتنہ الخوارج کا پی ٹی ایم کی حمایت کا اعلان
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کمیٹی میں شامل ان اراکین اسمبلی نے اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مجھ پر اعتماد کرکے مجھے لیڈر بنایا ہے، ہم نے اس مسئلے کا حل نکالنا ہے، یہ سب ہمارے لوگ ہیں اور ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے صوبے کے اندر لوگوں کے جان و مال کی حفاظت کریں، میں اس مسئلے کے پر امن حل کے لیے تعاون پر تمام اپوزیشن اور حکومتی اراکین اسمبلی کا مشکور ہوں۔
ہماری نیت صاف ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے امید ظاہر کی کہ ہم سب مل بیٹھ کر اس صوبے اور ملک کی امن امان کے لیے ایک ایسا راستہ نکالنے میں کامیاب ہوں گے جس سے یہ مسئلہ پرامن انداز میں حل ہوگا، ہماری نیت صاف ہے، میں تمام پارلیمنٹیرینز کا شکرگزار ہوں جو اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھتے ہوئے ہماری مدد کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کالعدم پی ٹی ایم کے جرگے کے مقام پر پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی کارروائی، 3 افراد جاں بحق
واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت کی جانب سے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کو کالعدم قرار دے کر پابندی لگانے کے بعد صوبے میں ان کے خلاف کارروائیاں شروع کی گئی تھیں۔ اس سلسلے میں پشاور اور ضلع خیبر کے سنگم پر واقع ریگی میں جرگے کی جگہ پر کارروائی میں 3 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔
مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشن کے مطابق پی ٹی ایم ریاست اور آئین مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے، ضلع خیبر میں پی ٹی ایم کے اجتماع کے اعلان کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بدھ کو کالعدم تنظیم نے اجتماع کی کوشش کی جس پر پولیس سے تصادم اور ناخوشگوار واقعات پیش آئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مسئلے کے پرامن حل کے لیے فوری طور پر ضلع خیبر کے منتخب اراکین اسمبلی کو طلب کیا تھا۔