پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور اراکین اسمبلی پشتون تحفظ موومنٹ( پی ٹی ایم) پر پابندی اور پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے کارروائی پر کھل کر میدان میں آگئے ہیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے کارروائی کو بند کرکے جرگے کی راہ میں رکاوٹیں ختم کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد کریک ڈاؤن کے معاملے کو پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس اور خیبر پختونخوا کابینہ کے اجلاس میں اٹھایا گیا۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اراکین کے مابین اس معاملے پر گرما گرمی بھی ہوئی۔
کابینہ اجلاس میں کارروائی بند کرنے کا مطالبہ
خیبر پختونخوا کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہوا۔ جس میں ایجنڈے سے ہٹ کر پی ٹی ایم جرگہ اور پولیس کارروائی پر ممبران نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ صوبائی وزیر مینا خان آفریدی اور سہیل آفریدی کھل کر بولے۔
کابینہ کے ایک اہم ممبر نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ ایک دو ممبران کے علاوہ تمام ممبران نے پولیس کریک ڈاؤن اور تشدد کی مخالفت کی اور فوری طور پر کارروائی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بتایا اراکین نے موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی اسلام آباد میں حکومتی تشدد اور پولیس کارروائی کی مذمت کر رہی ہے جبکہ اپنے ہی لوگوں پر کریک ڈاؤن کر رہی ہے۔
‘کوئی ناخوش گوار واقعہ ہوا آپ ذمہ دار ہوں گے’
ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بھی پولیس کارروائی پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے آخر میں وزیر اعلیٰ نے چیف سکیریٹری اور آئی جی کو مخاطب کرکے کہا کہ پولیس کارروائی کے دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو آپ ذمہ دار ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس کے دوران جاں بحق اور زخمیوں کی رپورٹ نہیں آئی تھی۔ تاہم دونوں آفیسرز وزیر اعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کی کہ ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آئے گا۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا ہوا؟
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس وزیرا علی ہاؤس میں ہوا جس میں پی ٹی ایم کے خلاف طاقت کے استعمال پر اراکین میں گرما گرمی اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ذرائع نے بتایا کہ ضلع خیبر سے ایم پی اے اور کابینہ ممبر سہیل آفریدی نے طاقت کے استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس پر کچھ اراکین نے موقف اپنایا کہ کالعدم تنظیم کے خلاف کارروائی نیشنل ایکشن پلان کے تحت ہے اور حکومت کی مجبوری ہے۔ جس پر کچھ دیگر اراکین بھی سہیل آفریدی کے ساتھ کھڑے ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ کابینہ اور پارلیمانی اجلاس میں اراکین نے موقف اپنایا کہ پی ٹی ایم کو جرگے کرنے کی اجازت دی جائے۔ اگر جرگے میں ریاست مخالف کام ہوتا ہے تو ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
کیا وزیر اعلیٰ گنڈاپور وزیرداخلہ محسن نقوی کو قائل کر سکیں گے؟
پی ٹی ایم معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین، کارکنان کی جانب سے سخت دباؤ پر وزیر اعلیٰ نے رات گئے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مشترکہ اجلاس کی صدرات کی جس میں آج تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اراکین کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔ اس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شرکت کریں گے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ وزیر داخلہ کو سیاسی جماعتوں اور اراکین کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔ جبکہ محسن نقوی پی ٹی ایم پر پابندی کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی کوشش ہوگی کہ پی ٹی ایم کے خلاف وفاق کی ہدایت پر جاری کارروائی کو بند کیا جائے اور پرامن جرگے کی اجازت ملے۔














