پاکستان میں مقیم انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی نمائندہ ایسٹر پیریز روئیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو چند برسوں کے دوران معاشی استحکام کے باوجود پالیسیوں کے ضمن میں چیلنجوں کا سامنا رہا تاہم نئے قرض پروگرام پر کامیابی کے ساتھ عملدرآمد کے لیے مضبوط پالیسیاں ناگزیر ہوں گی۔
پائیدار ترقی کے پالیسی انسٹیٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف نمائندہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے ذریعے ملکی ٹیکس کے دائرہ کار کو بڑھاتے ہوئے نئے پروگرام کے تحت زرعی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، صوبے ذمہ داری نبھائیں اور مہنگائی کنٹرول کریں، وزیرخزانہ
مختلف سوالوں کے جواب دیتے ہوئے، نمائندہ آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے سیاست سے دور رہتے ہوئے ہر طرح سے پاکستان کی مدد کی کوشش کی ہے، کیونکہ ان کے ادارے کا مقصد صرف پالیسیوں اور معیشت پر توجہ مرکوز رکھنا ہوتا ہے۔
ایسٹر پیریز کا موقف تھا کہ ٹیکس کا نظام کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے نہایت اہم حیثیت رکھتا ہے، نیشنل فائنانس کمیشن ایوارڈ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس کوئی سوال نہیں کیا گیا ہے، ہمارا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم عنصر ہے جس پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے۔
مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کے نئے پروگرام سے عام آدمی کو کیا فائدہ اور نقصان ہوگا؟
ایسٹر پیریز کے مطابق متوقع حکومتی اقدامات کے تحت غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کے تعین میں حکومتی کنٹرول ختم کیاجائےگا اور ریٹیل اور رئیل اسٹیٹ سیکٹرز سے ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے ملک میں سماجی شعبے کو تحفظ دیتے ہوئے ایک مؤثر ٹیکس نظام مرتب کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا مقصد نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کا فروغ اور اسٹرکچرل اصلاحات کے ذریعے توانائی کی قیمتوں کو کم کرنا پروگرام کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کو آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط کتنی ملے گی؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
ایسٹر پیریز کا کہنا تھا کہ پچھلے سالوں میں استحکام کے باوجود ملکی معیشت کو اسٹرکچرل چیلنج درپیش رہے، انہوں نے ملکی پالیسیوں میں غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کے ہر پروگرام کا مقصد پالیسیوں کو بہتر بنانا ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ نئے قرض پروگرام کےکامیاب عملدرآمد کے لیے مضبوط پالیسیاں ناگزیر ہے۔
ایسٹر پیریز روئز کے مطابق توانائی اور صنعتی پالیسیاں مقامی مارکیٹ کی ترقی کے لیے وضع کی جاتی ہیں لہذا جب کسی خاص طبقے کو خصوصی مراعات دی جاتی ہیں تو لامحالہ بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔