آزاد کشمیر میں 8 اکتوبر 2005 کے تباہ کن زلزلے کو 19 سال ہوگئے مگر اب بھی لگ بھگ 2 لاکھ بچے کھلے آسمان کی نیچے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ 2005 کے زلزلے میں 2718 تعلیمی ادارے تباہ ہوگئے تھے۔ جس کے نتیجے میں 18 ہزار بچے ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوئے تھے۔
اب تک 1606 تعلیمی ادارے تعمیر کیے جا چکے ہیں جبکہ 515 تعلیمی ادارے زیرتعمیر ہیں اور 597 تعلیمی اداروں پر کام ہی شروع نہیں ہوسکا۔ ان میں ضلع جہلم ویلی میں واقع گورنمنٹ ہائی سکول بنی لنگڑیال بھی شامل ہے، جہاں آج بھی طلبا و طالبات کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
بنی لنگڑیال میں یہ واحد ہائی اسکول ہے جو 1968 میں قائم ہوا تھا۔ اس کو 2004 میں ہائی اسکول کا درجہ ملا تھا۔ لیکن ایک سال بعد ہی 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے میں سکول کی عمارت تباہ ہو گئی تھی۔ اسکول میں 400 سے زیادہ طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں جو گزشتہ 19 سال سے موسم کی سختیوں کا سامنا کرتے ہوئے کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:زلزلہ 2005: سعودی امداد کے سبب آزاد کشمیر میں زندگی و تعلیم رواں دواں
اہلِ علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت کچھ شیلٹرز تعمیر کیے ہیں لیکن وہ اب بوسیدہ ہو چکے ہیں اور سکول کی ضروریات کو پورا نہیں کرتے۔ آزاد کشمیر میں زلزلے کے بعد 9 حکومتیں تبدیل ہونے کے باوجود، طلبا و طالبات اسکول کی عمارت، فرنیچر، سائنس و کمپیوٹر لیب، پانی، اور بیت الخلا کی سہولیات سے محروم ہیں۔
انچارج معلم انیس احمد اعوان نے وی نیوز کو بتایا کہ اسکول کی عمارت نہ ہونے کی وجہ سے بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں سردیوں میں پڑھنا اور پڑھانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عمارت نہ ہونے کی وجہ سے کئی بچے اسکول نہیں آتے، جس سے علاقے کے بہت سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔
اسکول کی ایک طالبہ نے وی نیوز کو بتایا کہ جس طرح باقی بچیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں، ہم اس طرح تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اسکول میں واش روم نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے بچیوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب بارش ہوتی ہے تو چھتوں سے پانی آتا ہے، جس سے ان کی کتابیں گیلی ہو جاتی ہیں۔ تیز بارش کی صورت میں اسکول سے چھٹی ہوجاتی ہے، اور ایسی صورتحال میں تعلیم جاری رکھنا بہت مشکل ہے۔
مزید پڑھیں:ایس سی او سربراہی اجلاس، سپریم کورٹ میں 3 روز کی تعطیلات کا اعلان
گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول بنی لنگڑیال سمیت آزاد کشمیر میں 1100 سے زیادہ اسکولوں کی عمارتیں زیر تعمیر ہیں یا ان پر ابھی تک کام ہی شروع نہیں ہوا جس کی وجہ سے 2 لاکھ سے زائد بچے کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جو خطے میں طرز حکمرانی پر بڑا سوال ہے۔
آزاد کشمیر کے وزیر قانون میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ تعمیر نو کے لیے قائم ادارے ختم ہونے کی وجہ سے سینکڑوں منصوبے مکمل نہیں ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے معاملے کو وزیراعظم پاکستان کے سامنے اٹھایا ہے اور بہت جلد قابل عمل حل سامنے آئے گا۔