25 اور 26 اگست کی درمیانی شب کالعدم تنظیم کے حملہ میں جہاں سینکڑوں قیمتی جانوں کا زیاں ہوا وہیں شر پسندوں نے بولان کے علاقے کولپور کے قریب تاریخی ریلوے پل کو بھی دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا تھا جس کے سبب کوئٹہ کا ملک کے دیگر شہروں سے بذریعہ ٹرین رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ محکمہ ریلوے کی جانب سے 3 روز قبل پل کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا گیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز پل کی تعمیر کی جانچ پڑتال کے لیے آزمائشی ٹرین چلائی گئی تھی تاہم آج کوئٹہ سے جعفر ایکسپریس پشاور کی طرف روانہ ہوگئی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایس ریلوے عمران حیات نے بتایا کہ 46 دن بعد ٹرین سروس بحال کردی ہے۔ ڈیڑھ ماہ کے ریکارڈ ٹائم میں متاثرہ پل کو بنا کر ٹرین سروس بحال کی۔ ریلوے آفیسرز کے انتھک محنت کوششوں سے تعمیر کا کام پایہ تکمیل تک پہنچا۔ پل پاکستان ریلویز کے ٹیم نے خود بنایا۔ جعفر ایکسپریس 315 مسافر لے کر پشاور کی طرف روانہ ہوگئی ہے جبکہ کراچی سے آج بولان میل کوئٹہ کی طرف روانہ ہوگی۔
مزید پڑھیں:روزانہ کتنی مسافر ٹرینیں چلتی ہیں، کیا پاکستان ریلوے خسارے میں ہے؟
عمران حیات نے کہا کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔ کوئٹہ سے اندرون ملک ٹرین سروس معطل ہونے سے روزانہ 15 لاکھ سے زائد نقصان کا سامنا رہا۔ مسافر علی احمد نے بتایا کہ کوئٹہ میں حجام کے پیشے سے منسلک ہوں، ستمبر کی ابتدا میں گھریلو مصروفیات کی بنا کر اپنے آبائی علاقے گوجرانوالہ جانا تھا لیکن ٹرین سروس معطل ہونے کی وجہ سے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے کوئٹہ میں ہی محصور ہوکر رہ گیا تھا اہلخانہ نے سختی سے منع کیا تھا کہ بذریعہ روڈ سفر نہ کروں کیونکہ سڑک پر مناسب سیکیورٹی موجود نہیں تھی تاہم ریلوے سروس بحال ہونے سے غریب عوام کو سستی اور محفوظ سواری میسر ہوئی ہے۔
محکمہ ریلوے کے اعداد شمار کے مطابق محکمہ ریلوے کو پل منہدم ہونے سے 46 روز کے دوران مسافر ٹرین کی بندش سے 6 کروڑ 90 لاکھ کا نقصان ہوا ہے جبکہ مال گاڑیوں کا بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔