آئینی کمیٹی پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خصوصی کمیٹی خورشید شاہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں حکومت اور اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: فرد واحد کے پاس سب اختیارات مسائل کی وجہ ہیں، سب اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں، بلاول بھٹو
اس اہم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر خان کے متضاد بیانات سے ابہام پیدا ہوگیا ہے کہ آیا حکومت نے مجوزہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ اپوزیشن اراکین سے شیئر کیا ہے کہ نہیں۔
حکومت نے پہلی دفعہ اپنا ڈرافٹ شئیر کیا ہے۔ پیپلزپارٹی حکومت کے ساتھ اور جے یو آئی پی ٹی آئی کی ساتھ مشاورت کرے گی، مولانا فضل الرحمان pic.twitter.com/AdkBxF8Oc2
— WE News (@WENewsPk) October 11, 2024
مولانا فضل الرحمان کے مطابق حکومت نے پہلی دفعہ آئینی ترمیم سے متعلق ڈرافٹ بل شئیر کیا ہے، جس جے یو آئی پیپلزپارٹی کے ساتھ مشاورت کے بعد اتفاق رائے پیدا کرے گی اور پھر پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ اور جے یو آئی پی ٹی آئی کی ساتھ مشاورت سے مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں گی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اپنی گفتگو میں حکومت اور بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے آئینی ترمیم سے متعلق ڈرافٹ بل کی شیئرنگ کے حوالے سے کنفیوژن پیدا کردی ہے، بیرسٹر گوہر نے رہنما تحریک انصاف عامر ڈوگر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے کمیٹی اجلاس میں کوئی ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔
بیرسٹر گوہر کہتے ہیں
حکومت اور بلاول بھٹو زرداری نے ڈرافٹ شیئر کیا یا نہیں کنفیوژن پیدا ہوگئی
بیرسٹر گوہر نے عامر ڈوگر کی بات کی تردید کردی
حکومت نے کمیٹی میں کوئی ڈرافٹ شیئر نہیں کیا
وزیر قانون نے وکلاء کی کچھ تجاویز شیئر کی ہیں ڈرافٹ نہیں pic.twitter.com/2GXgvVJJJo— Sheraz Ahmad Sherazi (@Sherazi_Silmian) October 11, 2024
خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بیرسٹر گوہر نے صحافیوں کو بتایا کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلا کی کچھ تجاویز شیئر کی ہیں آئینی ترمیم سے متعلق بل کا ڈرافٹ شیئر نہیں کیا گیا۔’ہم تجویز جب دیں گے جب ہمارے پاس ایسا کوئی ڈرافٹ موجود ہو، جس سے (آئینی ترمیم کے) خدوخال واضح ہوں، حکومت نے ابھی تک کچھ بھی پیش نہیں کیا ہے نہ ہم نے دیکھا ہے۔‘