وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وہ جمرود میں منعقدہ قومی جرگہ کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر عمل درآمدیقینی بنانے کی بھر پور کوشش کریں گے اور جو مطالبات صوبائی حکومت کے دائرہ کا ر میں نہیں انہیں متعلقہ وفاقی حُکام کے سامنے اٹھایا جائے گا۔
اپنے ایک بیان میں وزیر اعلیٰ علی امین نے پختون قومی جرگہ کے امن اورخیریت سے اختتام پذیر ہونے پر شرکا، تمام منتخب نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بحثیت میزبان انہوں نے انتہائی مختصر وقت میں بہترین سہولیات فراہم کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ ’تاہم انتظامات میں کسی بھی کمی کی معذرت چاہتاہوں۔‘
یہ بھی پڑھیں: قومی جرگہ: کریک ڈاؤن سے میزبانی تک، یہ سب کچھ کیسے ہوا؟
علی امین گنڈاپور کے مطابق جرگے میں تمام اقوام کے مشران اور تمام پارٹیوں کے نمائندہ گان نے باہمی مشاورت کی، وہ بحثیت وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا آئین اور قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اِن تجاویز پر عمل درآمدیقینی بنانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔
’جو مطالبات صوبائی حکومت کے دائرہ کا ر میں نہیں انہیں متعلقہ وفاقی حکام کے سامنے اٹھاؤں گا، وفاق اور دیگرحکام کے ساتھ بیٹھ کر ان مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ ’حکومت اور ریاست کا فرض ہے کہ وہ عوامی اُمنگوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مسائل کو حل کرکے انہیں مطمئن کریں۔‘
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور منظور پشتین کی ملاقات، ایجنڈا کیا تھا؟
وزیراعلی علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وہ آج ان تمام اُمور پر صوبائی اسمبلی میں تفصیلی بات کریں گے کیونکہ پوری اسمبلی کو کمیٹی کادرجہ دے کر انہیں اس کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ ’لہذا تمام حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان سے مشاورت کی جائیگی اور ان کی تجاویزکوزیرغورلایاجائےگا۔‘