وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے معاہدے کے لیے تمام شرائط پوری کر چکی ہے تاہم ایک دوست ملک کی جانب سے امداد کی تصدیق کا انتظار ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ابہام پھیلایا جا رہا ہے کہ انہیں آئی ایم ایف سے ملاقات کے لیے جانا تھا۔
ویڈیو کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ملک میں سیاسی بحران ہے اور ایک سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے پنجاب انتخابات کے لیے جاری کرے۔ ان حالات میں وزارت خزانہ کی اہم ذمہ داری ہے‘۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ’ انہوں نے وزیراعظم کی ہدایت پر امریکا دورے کے شیڈیول تبدیل کیا۔اب تمام طے شدہ ملاقاتیں ورچوئل ہوں گی تاہم گورنر سٹیٹ بینک اور پاکستان کا وفد وہاں موجود ہو گا۔ حیرانگی کی بات ہے کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ آئی ایم ایف نے انہیں جانے سے منع کر دیا۔ کہا آئی ایم ایف انہیں منع نہیں کر سکتا کیوں کہ پاکستان ایک رکن ملک ہے‘۔
آئی ایم ایف سے معاہدے پر تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کافی مشکل مذاکرات ہوئے لیکن مکمل ہوئے۔ انکا مطالبہ تھا کہ 170 ارب روپے کے ٹیکس لگائے جائیں وہ اقدامات مکمل ہو چکے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ پچھلے جائزے میں جب حکومت نئی نئی آئی تھی، تب 2 دوست ممالک نے بیرونی ادائیگیوں میں امداد کا لکھ کر آئی ایم ایف کو دیا تھا۔ ایک دوست ملک نے آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق 2 ارب ڈالر کی تصدیق کر دی ہے جبکہ ایک دوست ملک کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی تصدیق کا انتظار ہے‘۔اس کے بعد سٹاف لیول معاہدے کے لیے تمام شرائط پوری ہو جائیں گی۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود پاکستان کی جانب سے کسی ادائیگی میں تاخیر نہیں کی۔ گزشتہ کچھ عرصے میں 11 ارب ڈالر کے قریب ادائیگیاں کر چکے ہیں۔