آئینی ترامیم کا معاملہ، حکومت اور ہم اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں، مولانا فضل الرحمان

پیر 14 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے لیے حکومت اور ہم اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

ٹنڈو الہیار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پی ٹی آئی سے اپیل کی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس تک احتجاج ملتوی کرنا چاہیے، پہلے بھی مظاہرے کے نتائج اچھے نہیں آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آئینی ترمیم کے لیے ہماری تجاویز قبول کیں تو مناسب مسودے پر اتفاق ہوجائے گا، مولانا فضل الرحمان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئینی ترامیم سے متعلق جو مسودہ حکومت نے دیا وہ مسترد کردیا تھا، اس مسودے سے پارلیمنٹ کی توقیر ختم، عدلیہ کمزور اور انسانی حقوق تباہ ہوجاتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسمبلی میں اس لیے نہیں کہ عوام کے مفاد کے خلاف قانون پاس کریں، بلاول بھٹو، نوازشریف اور پی ٹی آئی کی قیادت سے ملاقات کروں گا، 18ویں ترمیم میں بھی ہمیں 9 مہینے لگ گئے تھے،  آج کیا مسئلہ ہے جو ہم پر جلدی مسلط کی گئی، ہم اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

جے یو آئی کے مجوزہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ میں کیا ہے؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجوزہ ترمیمی ڈارفٹ بھی منظر عام پر آگیا تھا۔ جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مجوزہ ترمیمی  ڈرافٹ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کیا گیا۔۔

یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم میں ساتھ دینے والے غیرحکومتی اراکین کو 50 کروڑ کی آفر ، پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق، جمعیت علمائے اسلام نے آئین کے آرٹیکل 38، آرٹیکل 175 اے، آرٹیکل 243، آرٹیکل 230 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم تجویز کی ہیں۔

سود کے خاتمے کا مطالبہ

اس ترمیمی مسودے میں تجویز کیا گیا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے تمام اقسام کا سود کر دیا جائے اور چاروں صوبائی اور دونوں ایوانوں میں متعارف ہونے والی کسی بھی قانون سازی کی اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری لازمی قرار دی جائے۔

جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ ترامیم کے مطابق ملک میں اسلامی مانیٹری پالیسی سسٹم متعارف کرایا جائے۔ مجوزہ ترامیم میں  19ویں ترمیم کے مکمل خاتمے اور 18ویں ترمیم کی مکمل بحالی کی تجویز بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بلاول بھٹو نے حکومت کا تیار کردہ آئینی ترمیم کا مسودہ سوشل میڈیا پر شیئر کردیا

جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ ترامیم کے مطابق آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کا اختیار ہوگا۔ اس مجوزہ ترامیمی مسودے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

مجوزہ مسودے میں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 5 سینیئر ججز پر مشتمل بینچ بنانے سمیت ہائی کورٹس میں چیف جسٹس سمیت 3 سینیئر ججز پر مشتمل آئینی بینچ بنانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم : جے یو آئی کے بغیر حکومت کے نمبر پورے ہونا شرمناک ہوگا، کامران مرتضی

جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ ترمیمی مسودے کے مطابق صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ہوگی۔

واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام نے اپنا مجوزہ مسودہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی میں پیش کر دیا ہے۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضی کے مطابق پیپلز پارٹی اور ہمارے ڈرافٹ میں صرف آئینی عدالت اور بینچ کا فرق ہے۔ باقی کسی نکتے پر ہمیں اعتراض نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp