پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ لاہور کے ایک نجی کالج کے جس سیکیورٹی گارڈ پر ایک طالبہ کے خلاف جنسی زیادتی کا الزام لگایا گیا ہے وہ اتوار سے پولیس کی حراست میں ہے۔
عظمیٰ بخاری نے میڈیا کو بتایا کہ اب تک کالج کی کسی بھی لڑکی نے اپنے خلاف ہونے والے ایسے کسی واقعے کی رپورٹ درج نہیں کرائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کالج میں لڑکی سےمبینہ زیادتی کا معاملہ ہے کیا؟
وزیراطلاعات نے کہا کہ آج بھی اس حوالے سے ایک طالبہ کا نام لیا گیا لیکن کالج میں اس نام کی جتنی بھی طالبات ہیں ان تمام کے گھر والوں سے رابطہ کرلیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس نام کی طالبات کے گھر والے اپنی بیٹی کے ساتھ ایسے کسی بھی واقعے کا انکار کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اس واقعے کی مصدقہ اطلاعات کے حوالے سے کوئی جانتا ہو تو وہ اسے حکومت سے ضرور شئیر کرے۔
مزید پڑھیے: نجی کالج کے سیکیورٹی گارڈ کی طالبہ سے مبینہ زیادتی، ’چوکیدار اب سرعام عزتوں کو لوٹنا شروع ہوگئے‘
یاد رہے کہ چند روز قبل ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا کیس اس وقت سامنے آیا جب انٹرمیڈیٹ کی ایک ٹیچر نے کلاس روم میں مذکورہ طالبہ کے کلاس فیلوز سے اس کی غیر حاضری کی وجہ جاننا چاہی۔ جس کے بعد بعض کلاس فیلوز نے لڑکی سے رابطہ کیا تو اس کا نمبر بند تھا تاہم والدین سے رابطہ کیا گیا تو پتا چلا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کالج کے گارڈ نے جنسی زیادتی کی ہے اور وہ آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔
بعد ازاں گارڈ بھی غائب پایا جا رہا تھا تاہم 13اکتوبر کو ڈی آئی جی آپریشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ملزم کو 10 گھنٹوں میں ڈھونڈ نکالا گیا تھا۔