چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے سندھ میں ہاری کارڈ کا اجرا کردیا ہے۔
کراچی میں ہاری کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نہ صرف عوامی جماعت ہے بلکہ اس ملک کے پسماندہ طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے، جو بینظیر انکم اسپورٹ پروگروم کے بعد اب بینظیر ہاری کارڈ کا اجرا کررہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس دراب پٹیل کے تجربے نے ثابت کیا کہ وفاقی آئینی عدالت پاکستان کی ضرورت تھی، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے اس ملک کی غریب ترین عورتوں تک مالی مدد پہنچانے کے لیے بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام شروع کیا جو نہ صرف ملک میں کامیاب ہوا بلکہ بین الاقوامی دنیا میں بھی یہ مانا جاتا ہے کہ خواتین کی اسپورٹ کے لیے یہ ایک گولڈ اسٹینڈرڈ پروگرام ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب دنیا کے دیگر ممالک بھی بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کی طرح کا نظام اپنا رہے ہیں جیسے مصر نے بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کے کنسیپٹ کو متعارف کروایا ہے، بھارت میں ماضی قریب کے انتخابات کے دوران اپوزیشن جماعتون کے انتخابی منشور میں بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کی طرح خواتین کے لیے امدادی پروگرام شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: میاں نواز شریف اور بلاول بھٹوزرداری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ آصف علی زرداری کے دور میں ملک میں زرعی انقلاب برپا ہوا،صرف پیپلز پارٹی عوام کے لیے انقلابی پروگرام لاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کا معاشی قتل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت صدر آصف علی زرداری کے فیصلوں کی بدولت ایک سال میں زرعی انقلاب آگیا اور ہمارا کسان خوشحال ہوگیا، ہمارے پوری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ شہید بی بی وزیراعظم تھیں توہاری خود کو وزیراعظم سمجھتا تھا،ملک کے ہاری کوفائدہ ہوگا توملک اورمعیشت کوفائدہ ہوگا، بینظیرکےدورمیں بھی کہاجاتا تھا کہ پاکستان نازک دورسے گزررہا ہے، بینظیربھٹو نےدلیرفیصلہ کیا کہ آلوکی فصل حکومت خریدے گی۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، بلاول بھٹو زرداری
بینظیر کے فیصلوں پر اسلام آباد میں بیٹھے بابوؤں چیخ اُٹھتے تھے انھوں نے کہا ہم یہ کیسے کریں گے لیکن والدہ نے کہا آلو خرید کرمچھلیوں کو کھیلا دینگے مگر ہاری بھوکا نہ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ملک کے ہاری ہر موسم میں پریشان رہتے ہیں، پیپلز پارٹی قدرتی آفت میں کسانوں کے لیے کراپٹ انشورنس لائے گی، ضروری ہے کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے بجائے ریگولیٹ کیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے چارٹر آف ڈیموکریسی کے ذریعے ہمارے عدالتی نظام میں خامیوں اور عدالتی مسائل کا حل بتایا، بی بی شہید نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس معاہدے پر عملدرآمد کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے تحت ہی ہم بہت ساری تبدیلیاں لے کر آئے تھے، سی ڈی اے کے ذریعے عوام کو حقوق دلوائے اور ایک آمر سے ملک کی جان چھڑائی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا عوام جو مجھے سن رہے ہیں وہ ملک کے نظام عدل سے مطمئن ہیں یا نہیں، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے نظام عدل سے اچھا نظام دنیا میں کہیں نہیں ہے تو پھر ہم اس نظام میں فل اسٹاپ یا کومہ بھی تبدیل نہیں کریں گے اور اسے ایسے ہی چلنے دیں گے۔
’اگر آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا عدالتی نظام ٹوٹا ہوا ہے اور یہ انصاف نہیں بلکہ ناانصافی کا نظام ہے تو پھر شہید بینظیر بھٹو نے عدالتی نظام میں مسائل کا حل بھی بتایا ہے۔‘