بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کا نام ملک میں گینگ وار کے آغاز کا پیش خیمہ ثابت ہورہا ہے، خاص طور پر ممبئی میں نیشلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیق کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اس کی دھاک مخصوص حلقوں میں بیٹھی جارہی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گجرات میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت جیل بھیجے جانے کے باوجود، لارنس بشنوئی 5 بھارتی ریاستوں میں 700 سے زیادہ شوٹروں کے اپنے نیٹ ورک کو چلا رہا ہے، ایک متمول پنجابی خاندان سے تعلق رکھنے والے لارنس بشنوئی کی مجرمانہ سرگرمیاں طلبا سیاست سے شروع ہوکر قتل، بھتہ خوری اور اسمگلنگ جیسے سنگین جرائم تک بڑھ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:قتل ہونے سے قبل معروف بھارتی سیاستدان بابا صدیق کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ کیا تھی؟
اس کے گینگ کے روابط بین الاقوامی سطح پر پھیلے ہوئے ہیں اور اس میں خالصتانی دہشت گردوں کے ساتھ تعاون بھی شامل ہے، 2012 میں مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ کے تحت جیل جانے کے بعد ان کے مجرمانہ کیریئر میں توسیع ہوئی، کئی برسوں کے دوران، بشنوئی اور اس کا گینگ کئی ہائی پروفائل قتل میں ملوث رہے ہیں۔
بشنوئی نے اپنے معاونین کے ساتھ رابطے میں رہنے اور جیل سے اپنی مجرمانہ سلطنت کا انتظام کنٹرول کرنے کے لیے وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول سمیت خفیہ ’ڈبہ کالنگ‘ سسٹم جیسے جدید مواصلاتی طریقے استعمال کیے ہیں، ڈبہ کالنگ مجرموں کو غیر قانونی ایکسچین کا استعمال کرتے ہوئے ناقابل شناخت کال کرنے کے قابل بناتی ہے، تاکہ قانون نافذ کرنے والوں کی روایتی نگرانی کو بائی پاس کیا جاسکے ۔
مزید پڑھیں: سلمان خان کو ضرور قتل کریں گے، گینگسٹر گولڈی برار
سلمان خان کے کالے ہرن کے شکار کیس میں ملوث ہونے کی وجہ سے انہیں قتل کرنے کے ارادے سے بشنوئی کے ساتھی سمپت نہرا نے 2018 میں سلمان خان کی رہائش گاہ کی نگرانی کی، لارنس بشنوئی کا نام 2022 میں معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں سامنے آیا، اس قتل کی منصوبہ بندی بشنوئی کے ساتھی گولڈی برار نے کی تھی۔
گولڈی برار نے بیرون ملک رہتے ہوئے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی، لارنس بشنوئی نے دوسرے بدنام زمانہ مجرموں جیسے جگو بھگوان پوریا، گولڈی برار، اور اس کے بھائی انمول بشنوئی کے ساتھ مضبوط روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور قانون نافذ کرنے والوں سے بچنے کے لیے ان نیٹ ورکس کا فائدہ اٹھایا ہے۔