لاہور کے ایک نجی کالج کی طالبہ سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل من گھڑت ویڈیو کے خلاف پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 15 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ نجی کالج کی ایک طالبہ کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے اور وہ لڑکی اس وقت اسپتال میں زیرعلاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا معاملہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
ڈیوٹی آفیسر نے ایف آئی آر میں بتایا ہے کہ وائرل ویڈیو کی تصدیق کے لیے وہ ایک سب انسپکٹر اور لیڈی کانسٹیبل کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور حالات و واقعات کی تصدیق شروع کردی، اس دوران متعلقہ طالبہ کی شناخت ہوگئی، جس کا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے آئندہ کارروائی عمل میں لائی گئی جبکہ مختلف افراد اور طلبا سے بھی اس واقعے کے حوالے سے پوچھا گیا۔
ڈیوٹی آفیسر کے بیان کے مطابق، اس کے بعد لڑکی کے والدین سے ملاقات کی اور اس واقعے کے حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کی، متعلقہ لڑکی اور اس کے والدین نے مذکورہ واقعے کی مکمل تردید کی اور تحریری بیان دیا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوئی بلکہ ان کی بیٹی کو مورخہ 2 اکتوبر کو منہ کے بل گرنے کی وجہ سے چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے اس کا 11 اکتوبر تک جنرل اسپتال اور اتفاق اسپتال میں علاج کرایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبہ کے ساتھ زیادتی کی خبر پھیلانے والوں کو ثبوت دینا ہوں گے، عظمیٰ بخاری نے واضح کردیا
والدین کے تحریری بیان کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ علاج کے دوران ان کی بیٹی کو 15 دن کا بیڈ ریسٹ تجویز کیا گیا، اس دوران ان کی بیٹی کالج یا کسی اور جگہ نہیں گئی، یہ ویڈیو محض بدنام کرنے کے لیے بنائی گئی ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ معلومات کی تصدیق سے واضح ہوتا ہے کہ اس وائرل ویڈیو کے ذریعے نہ صرف متعلقہ لڑکی اور اس کے خاندان کو نقصان پہچانے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ عوام الناس بالخصوص طلبا اور نوجوان طبقے کو حکومتی اداروں کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت بھٹکایا گیا ہے اور انہیں اشتعال دلا کر احتجاج کرنے پر مجبور کیا گیا اور جلاؤ گھراؤ اور توڑ پھوڑ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مالی نقصان پہنچا، لہذ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائے اور ملوث افراد کے خلاف سخت قانوی کارروائی کی جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کا معاملہ، اے ایس پی شہربانو نقوی کا اہم بیان سامنے آگیا
واضح رہے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کی تحقیقات کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے 7 رکنی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کی ابتدائی رپورٹ گزشتہ روز سامنے آئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، ہائی پاور کمیٹی نے مبینہ متاثرہ لڑکی اور والدین سے ان کے گھر پر 3 گھنٹے تک ملاقات کی اور 36 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے۔ رپورٹ کے مطابق طالبہ اور والدین نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی تھی۔
قبل ازیں، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) شہربانو نقوی کا بھی اس معاملے پر اہم بیان سامنے آیا تھا۔ پنجاب پولیس کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر جاری ایک ویڈیو پیغام میں اے ایس پی شہربانو نقوی نے بتایا تھا کہ لاہور میں امن و امان کی افسوسناک صورتحال سامنے آئی جس کی وجہ صرف اور صرف غلط معلومات تھی، سوشل میڈیا اور مختلف پلیٹ فارمز پر مس انفارمیشن پھیلائی گئی اور پروپیگنڈا کیا گیا۔