شنگھائی کانفرنس کا ہیڈ آف گورنمنٹ فارمیٹ اکانومی پر فوکس رہتا ہے۔ اسلام آباد اجلاس میں 8 دستاویز پر دستخط ہوئے ہیں۔ ایس سی او ڈیلیگیٹس نے ایس سی او انویسٹر ایسوسی ایشن کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے۔ کرایٹیو انڈسٹری کے شعبے میں انویسٹمنٹ اور ڈیٹا بینک قائم کرنے کی تجویز کو سپورٹ کیا گیا ہے۔ ایس سی او ڈیویلپمنٹ بینک، ایس سی او ڈیویلپمنٹ فنڈ، اسپیشل اکاؤنٹ اور ایس سی او انویسٹمنٹ فنڈ کی طرف بھی پیشرفت ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
ایس سی او 1996 میں قائم ہونے والی شنگھائی فائیو کی ایکسٹینشن ہے۔ 2001 میں یہ تنظیم 6 ملکوں نے مل کر قائم کی۔ چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان اس کے فاؤنڈنگ ممبر ہیں۔ علاقائی امن استحکام ترقی معیشت اور سیکیورٹی پر تعاون اس کے مقاصد ہیں۔ دہشت گردی، شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کی مخالفت ایس سی او چارٹر کا حصہ ہے۔ ایس سی او نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے اتفاق رائے قائم کیا ہے۔ ممبر ملکوں کے سیکیورٹی دستے اس حوالے سے مشترکہ مشقیں بھی کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:شنگھائی تعاون اجلاس، پاکستان کی سافٹ پاور کا اظہار
یوریشیا کے 80 فیصد رقبے اور دنیا کی 40 فیصد آبادی کے حامل ملک اس تنظیم کے رکن ہیں۔ اسلام آباد اجلاس کی سب سے خاص بات وزیراعظم شہباز شریف کا 2 مختلف کاریڈور کا اکٹھے ذکر کرنا تھا۔ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو کا فیلگ شپ پراجیکٹ سی پیک پاکستان میں زیر تعمیر ہے۔ نارتھ ساؤتھ کاریڈور ممبئی کو ایران کے راستے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ سے ملاتا ہے۔ یہ نارتھ ساؤتھ کاریڈور سمندری راستوں، ریل اور روڈ نیٹ ورک ہے۔ جو ایک دائرے کی صورت یورپ سے ہوتا ہوا واپس انڈیا پہنچتا ہے۔
روسی صدر پوتین نے پچھلے سال اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں پاکستان کو اس کاریڈور میں شمولیت کی دعوت دی۔ یہاں یہ نوٹ کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ کاریڈور انڈیا اسپیسیفک ہے۔ پاکستان نے روسی صدر کی دعوت کئی مہینے بعد قبول کرنے کا اعلان کیا۔ اس قبولیت کے ساتھ ایک شرط یہ بھی تھی کہ پاکستان کو برکس کا ممبر بنایا جائے۔ برکس کی میٹنگ کچھ دن بعد 22 سے 24 اکتوبر تک روسی شہر قازان میں ہو گی۔ اس میٹنگ میں مصر، ایران ، یو اے ای ، سعودی عرب اور ایتھوپیا نئے ممبران کے طور پر شرکت کریں گے۔
روس، پاکستان کی برکس میں شمولیت کے لیے بہت کوشش کر رہا ہے۔ اس کوشش کو چین کا بھرپور تعاون حاصل ہے۔ نیا ممبر اتفاق رائے سے شامل کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی شمولیت انڈیا کے ووٹ سے مشروط ہے۔ روسی صدر پوتین اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد ایک اعلامیہ جاری ہوا تھا۔ اس میں بہت سے پوائنٹس کے ساتھ ایک پوائنٹ دہشت گردی کے حوالے سے بھی تھا۔ اس کے مطابق دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ معاملہ کرتے ہوئے کسی ملک کا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں ہو گا۔ دہشتگرد صرف دہشتگرد ہے جس کا کوئی رنگ نسل مذہب نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں:شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس اور انڈیا کو درپیش چیلنجز
جے شنکر کا ایس سی او میں خطاب دلچسپ ہے۔ نرم انداز میں انڈین موقف بیان کیا گیا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ انڈیا نے پاکستان کے ساتھ ایس سی او کی صدارت کے دوران تعاون کیا۔ جے شنکر کے جو جملے نوٹ کرنے والے ہیں وہ یہ ہیں کہ ’ایس سی اور چارٹر بنیادی چیلنج کے حوالے سے کلیئر تھا۔ یہ چیلنج 3 ہی تھے۔ پہلا دہشتگردی ، دوسرا علیحدگی پسندی، تیسرا شدت پسندی۔ ہم ترقی تب ہی کر سکیں گے جب ہم اپنے چارٹر کے ساتھ کمٹمنٹ پوری کریں گے۔ ڈیویلپمنٹ اور گروتھ کو امن اور استحکام چاہیے ہوتا ہے‘۔
’اگر اعتماد نہیں ہے، کو آپریشن پوری نہیں ہے، دوستی پیچھے رہ گئی ہے اور اچھی ہمسائیگی غائب ہے، تو پھر ہمارے پاس مسائل کی وجوہات موجود ہیں، جنہیں ایڈریس کرنا ہے‘۔ دہشت گردی، شدت پسندی اور علیحدگی پسندی 3 بیماریاں ہیں جو ٹریڈ، انرجی فلو اور کنیکٹیوٹی کو بڑھنے نہیں دے رہیں‘۔
جے شنکر نے اسلام آباد سے روانگی کے وقت ٹویٹ بھی کی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف، ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کا بہترین میزبانی پر مشکور ہوں۔ پاکستان کی مہمان نوازی اور فراخدلی پر مشکور ہوں‘۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا چین ٹریڈ وار میں پاکستان کے لیے خیر کی خبر
وزیر اعظم شہباز شریف نے نارتھ ساؤتھ کاریڈور اور بی آر آئی کا اکٹھے ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ان پراجیکٹ کو اپنے سیاسی تعصبات کی عینک سے نہیں دیکھنا چاہیے، ہمیں کنیکٹیوٹی میں انویسٹ کرنا چاہیے، یہ ہم سب کا ریجن کو ملانے اور ترقی دینے کا شیئرڈ ویژن ہے‘۔
اتنی لمبی تمہید اور مشکل تکنیکی باتیں پڑھتے آپ ادھر تک آ گئے ہیں، تو آپ کی امید بڑھانا اچھے مستقبل کا خواب دکھانا لازم ہے۔ جو کچھ ہمارے وزیر اعظم اور انڈین وزیر خارجہ نے کہا ہے۔ ایس سی او جس سمت جا رہا ہے، اس کا لازمی نتیجہ بے فوائد کے بے پناہ امکانات ہیں۔ جو کچھ جے شنکر نے کہا ہے یہ دہشتگردوں، علیحدگی پسندوں اور شدت پسندوں کے لیے بری خبر ہے۔ بس تعاون ٹھیک سمت بڑھنے کی دیر ہے۔