نیو گوادر ایئر پورٹ میں نیا کیا ہے؟

جمعرات 17 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز نیو گوادر ائیر پورٹ کا ورچوئل افتتاح چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کیا ہے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہے جس کی تعمیر 2019 میں شروع کی گئی تھی۔

پاکستان نے یورپ سے ایشیا جانے والے تمام چھوٹے ہوائی جہازوں کو گوادر ایئرپورٹ پر کم سے کم لاگت پر ری فیولنگ کی پیشکش بھی کردی ہے، جس سے شارجہ دبئی کے ایئر ٹریفک کا رخ پاکستان کی طرف مڑنے کا امکان ہے، جس سے ایئر لائن کمپنیوں کا کم از کم 2 گھنٹہ کا وقت اور فیول بچے گا جبکہ اس عمل سے ابتدائی طور پر پاکستان کو 500 ارب کی آمدن ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کے درمیان تعاون کی یادداشتوں پر دستخط، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ورچوئل افتتاح

گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ گوادر بندرگاہ  سے 26 کلومیٹر کے فاصلے پر گوردانی کے مقام پر تعمیر کیا گیا ہے، یہ ایئرپورٹ پاکستان اور چین کی دوستی کا ایسا شاہکار ہے جسے کم و بیش ایک ہزار پاکستانی اور 200 چینی انجینئرز نے  4 ہزار 300 ایکڑ پر تعمیر کیا ہے، جس پر 55 ارب روپے سے زائد لاگت آئی ہے۔

ایئرپورٹ کے رن وے کی بات کی جائے تو وہ 3 ہزار 800 میٹر لمبا اور 45 میٹر چوڑا ہے، بین الاقوامی معیار کا جدید ٹرمینل 14 ہزار اسکوائر میٹر پر دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں بین الاقوامی اور  اندرون ملک سفر کے لیے ٹرمینلز بنائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: سول ایوی ایشن ایئرکرافٹ کی نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کامیاب لینڈنگ

اس ایئر پورٹ سے کا سب سے بڑا فائدہ دوست ملک چین کو ہوگا جبکہ خطے کے دیگر ممالک بھی تجارتی مقاصد کے لیے اس ایئرپورٹ کا استعمال کر سکیں گے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایئر بس A300 بوئنگ  بی 747 سمیت دیگر طیاروں کو لینڈنگ کی سہولت حاصل ہوگی۔

گوادرایئرپورٹ سے ہزاروں افراد کو روزگار کے مواقع ملیں گے اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں سے بھی بحری اور  زمینی ٹرانسپورٹ سمیت دیگر شعبوں کے ہزاروں افراد بھی روزگار کے مواقع حاصل کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں: مخالفین کا ایجنڈا ناکام، چین کے اعلیٰ سطح کے وفد کا گوادر کا دورہ

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ چین کے حکومتی ادارے چائنا کمیونیکیشن کنسٹرکشن کمپنی کے ذیلی ادارے چائنا ایئرپورٹ کنسٹرکشن گروپ کو دیا گیا تھا، اس چینی کمپنی کے پروجیکٹ کوآرڈینیٹر لیاؤ جیان ژن کے مطابق یہ منصوبہ چینی حکومت اور عوام کی طرف سے گوادر اور پاکستان کے لیے ایک تحفہ ہے، جو پاک چین دوستی کی یادگار کے طور پر قائم رہے گا۔

اتھارٹی کے مطابق گوادر ایئرپورٹ کے لیے 42 فٹ اونچے اور  14 ہزار مربع میٹر پر مشتمل جدید سہولیات سے آراستہ خوبصورت اور اسمارٹ ٹرمینل بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے جو ابتدائی طور پر سالانہ 4 لاکھ سے زائد مسافروں کو ہینڈل کرسکے گی، کارگو کی صلاحیت سالانہ 30 ہزار ٹن ہے، مسافروں کو ٹرمینل سے پرواز تک جانے کے لیے برج کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیوگوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تکنیکی قبولیت کی دستاویزات کا تبادلہ

پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق ایئرپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی ٹیسٹنگ اور کمیشننگ کئی ماہ قبل مکمل کر لی گئی تھی، اس دوران ایئرکنگ بی 700 کی ایک آزمائشی پرواز نئے ہوائی اڈے پر کامیابی سے اترچکی تھی۔

3 ماہ کے دورانیے تک جاری رہنے والے اس عمل میں معیار، قواعد و ضوابط، ایئرپورٹ کے ڈیزائن، آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، ایئرپورٹ کو پاکستان، عمان اور چین کا جوائنٹ وینچر سنبھالے گا تاہم اس کے انتظام اور آپریشن کی نگرانی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ذمہ داری ہوگی اور ایئرپورٹ کو اوپن اسکائی پالیسی کے تحت چلایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی