معروف صحافی فخر کاکاخیل نے کا کہنا ہے کہ افغانستان کی پاکستان کے خلاف نفرت کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنا مؤقف بیان کرنے میں کمزور ہیں، ہم بتا ہی نہیں پائے کہ ہم نے افغانستان کے لیے کیا کچھ کیا ہے۔ اس کے مقابلے میں بھارت نے افغانستان کے میڈیا پر بہت سرمایہ کاری کی ہے، ایران نے کی ہے لیکن ہمارے میڈیا کے لگے بندھے موضوعات ہیں باقی ملک میں کیا ہو رہا ہے اس سے کسی کو کوئی سروکار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ کہا جائے کہ مؤقف بیان کرنے پر پابندی ہے تو ایسی بات بالکل نہیں، لیکن ہم میں مؤقف بیان کرنے کی صلاحیت ہی نہیں۔ مثال کے طور پر یہ کہا جائے کہ ہم نے مجاہدین کی تربیت کر کے انہیں افغانستان بھیجا، لیکن کہانی اس سے بہت پہلے شروع ہوتی ہے جب سردار داؤد نے ماسکو کے کہنے پر ظاہر شاہ کا تخت الٹا اور ’پختونستان پختونستان‘ چِلانے لگا۔ سردار داؤد کے کہنے پر روس افغانستان میں داخل ہوا تو امریکا کیسے چپ بیٹھ سکتا تھا۔
فخر کاکاخیل کا کہنا ہے کہ جہاں تک قوم پرستی کی بات ہے، قوم پرست جماعتیں بھی سمجھتی ہیں کہ مثلاً افغانستان میں تاجک اور ازبک آباد ہیں تو تاجکستان اور ازبکستان کہیں کہ یہ ہمارے علاقے ہیں، ہمیں دے دو، ایسا نہیں ہو سکتا۔ لیکن مقبول عام نعروں میں یہ چیز دب جاتی ہے۔