دلروز بی بی کا تعلق گلگت بلتستان کے خوبصورت پہاڑی علاقے غذر سے ہے۔ ان کی زندگی میں ایک بڑا صدمہ اُس وقت آیا جب ان کے شوہر کی وفات ہوئی۔ وہ اپنے بچوں کی کفالت اور پرورش کے لیے اکیلی رہ گئیں۔ اس مشکل وقت میں دلروز بی بی نے ہمت اور حوصلے کا مظاہرہ کیا اور اپنی زندگی کا مقصد اپنے بچوں کو تعلیم یافتہ اور کامیاب بنانے کا تہیہ کرلیا۔ ان کے پاس وسائل کی کمی تھی، لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری اور روزگار کے لیے سبزیاں فروخت کرنا شروع کردیں۔
دلروز بی بی نے شروع میں آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کے تحت ٹریننگ حاصل کی اور مختلف قسم کے ہنر سیکھنا شروع کردیے۔ انہیں کاشت کاری کے طریقے بھی سکھائے گئے۔
دلروز بی بی کی انتھک محنت اور حوصلہ جس نے کبھی گرمی یا سردی کی فکر نہیں کی بلکہ اپنے بچوں کی خاطر دن رات محنت کی۔ ان کے عزم اور حوصلے نے انہیں کبھی ہارنے نہیں دیا۔ انہوں نے دن رات ایک کرکے محنت کی تاکہ اپنے بچوں کی ضروریات پوری کرسکیں اور ان کی تعلیم میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔
ان کی یہ انتھک محنت کا نتیجہ آج سب کے سامنے آگیا۔وہ ایک کامیاب کاشت کار خاتون کے طور پر کام کررہی ہیں۔
دلروز بی بی کا بیٹا آج ایک کامیاب ڈاکٹر ہے اور ان کی بیٹی ایک انجینئر۔ دونوں بچوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنی والدہ کی قربانیوں کا انہیں صلہ دیا۔ دلروز بی بی کی کہانی ان تمام ماؤں کے لیے ایک مثال ہے جو مشکل حالات کے باوجود اپنے بچوں کو کامیابی کی راہ پر ڈالنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔
یہ کہانی نہ صرف دلروز بی بی کی محنت اور کامیابی کی گواہی دیتی ہے بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ غربت یا مشکلات انسان کے عزم اور حوصلے کو شکست نہیں دے سکتیں۔ غذر کے لوگ دلروز بی بی کی قربانیوں اور محنت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کی کہانی کو ایک مثال کے طور پیش کیا جاتا ہے۔
مزید جانیے شیرین کریم کی اس ویڈیو رپورٹ میں۔