پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے کراچی کے علاقے صدر میں عمران خان رہائی کے لیے احتجاج کے موقعے پر ریگل چوک کے اطراف پولیس نے ایک بار پھرشلینگ کا آغاز کردیا۔ دریں اثنا مظاہرین کے پتھراؤ کے باعث علاقہ ایس ایچ او، خواتین کانسٹیبلز اور دیگر اہلکار زخمی ہوگئے۔
احتجاج کے دوران ریگل چوک کےاطراف ٹائرنذرآتش کیے گئے جبکہ کارروباری سرگرمیاں بھی معطل ہیں۔
ریگل چوک سے کچھ فاصلے پر واقع اکبرروڈ کےاطراف ہوائی فائرنگ ہوئی جس کے بعد علاقہ میں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
قبل ازیں ریگل چوک پر مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ مزید برآں کارکنوں نے صدر کے علاقے کی اندرونی گلیوں سے بھی پتھراؤ کیا۔
اس دوران کراچی ساؤتھ پولیس کے علاقہ ایس ایچ او غلام نبی آفریدی اور 2 خواتین اہلکاروں سمیت 6 اہلکار زخمی ہوگئے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے گرفتاریوں کی مذمت
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے علاقے صدر کی ایمپریس مارکیٹ پر عمران خان رہائی کے لیے احتجاج کے موقعے پر گرفتار ہونے والے کارکنان کی رہائی کے لیے اپنے اراکین اسمبلی اور لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایس سی او اجلاس: اسلام آباد میں داخلے کے لیے کون سے راستے کھلے ہیں؟
پی ٹی آئی کراچی نے احجتاج کے دوران کارکنوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی رکن اسمبلی و دیگر کارکنان کو بھی گرفتار کیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ، کراچی کے صدر راجہ اظہر اور جنرل سیکریٹری کراچی ارسلان خالد احتجاج کی قیادت کررہے تھے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پولیس کی شیلنگ سے پر امن احتجاج پر خواتین، بزرگ بچے شدید متاثر ہوئے۔
پارٹی ترجمان نے کہا کہ عمران خان کی رہائی اور غیر آئینی ترامیم کے خلاف پرامن احتجاج ہمارا حق تھا اور ہم اپنے کارکنان کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: اسلام آباد میں پی ٹی آئی احتجاج سے کتنے کروڑ کا نقصان ہوا؟
ترجمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ہر طرح کی اجازت ہے اور پی ٹی آئی پر ظلم و جبر جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجہ اظہر صدر جنرل سیکریٹری ارسلان خالد کارکنان کی رہائی کے لیے فوری تھانے پہنچے اور لیگل ٹیم و صوبائی اراکین اسمبلی کو تمام گرفتار کارکنان کی رہائی کے لیے ہدایت جاری کردیں۔
دریں اثنا راجہ اظہر نے اپنے بیان میں سندھ پولیس کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی واضح کر چکے تھے کہ پولیس اپنی غنڈہ گردی سے باز رہے مگر اس کے باوجود ہمارے منتخب صوبائی نمائندگان، بشمول ریحان بندوکڑا، اقلیتی ونگ کے صدر سلیمان لطیف، فارم 45 کے ایم پی اے فرحان غوری، یوتھ ونگ کے میراج شاہ اور دیگر عہدیداران کو بلا جواز گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات سے ہی سندھ حکومت نے پی ٹی آئی کارکنان کے گھروں پر چھاپے مار کر متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو یہ نااہل حکومت جمہوریت کی دعویدار بنتی ہے اور دوسری طرف نہتے اور پرامن کارکنان کو بلاوجہ تشدد کا نشانہ بنا کر اپنی فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سندھ پولیس کی اس وحشیانہ بربریت اور ریاستی جبر کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
علاوہ ازیں ارسلان خالد کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان کو ظلم و ستم سے دبایا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پرامن تھا جو ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے مگر سندھ حکومت کی جانب سے جو ریاستی دہشتگردی کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی۔