وزیردفاع خواجہ آصف نے دعوی کیا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے نمبر پورے ہیں، اگر اتفاق رائے بھی نہ ہوا تو آج آئینی ترمیم پر پیشرفت ہوجائے گیْ
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آئینی ترمیم کا مقصد ایسے عدالتی فیصلوں کو روکنا ہے جو پارلیمان میں مداخلت کرتے ہیں، کوشش ہے زیادہ سے زیادہ لوگ اس ترمیم کی حمایت کریں، ایک متفقہ مسودہ تیار ہوا ہے، اس ترمیم کا مقصد پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کے لیے مولانا فضل الرحمان کی حمایت نہیں ملی، خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک جماعت کی جانب سے ارکان اسمبلی کو اغوا کرنے کا جعلی بیانیہ بنایا جارہا ہے، یہ دعویٰ کرنے والے بتائیں کہ کس کو اغوا کیا گیا ہے، لوگ سارے گھروں میں ہیں اور فون پر دستیاب ہیں۔
’یہ ترمیم ہو جائے گی تو ان کی بنائی گئی پناہ گاہیں ان کو میسر نہیں آئیں گی‘
انہوں نے کہا کہ لاہور میں جو واقعہ ہوا، وہ سارا جھوٹ آپ کے سامنے آگیا، یہ جب حکومت میں تھے اور اب جب حکومت سے باہر ہیں تو جعلی بیانیہ بنانے کی فیکٹری لگائی ہوئی ہے، یہ لوگ پتہ نہیں کس بات کا رونا رو رہے ہیں، ان کو نظر آرہا ہے یہ ترمیم پاس ہوجائے گی اور انہوں نے جو پناہ گاہیں بنائی ہوئی ہیں وہ ان کو میسر نہیں ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا ہوجائے تو زیادہ اچھا ہے، مستقبل میں اس کی افادیت زیادہ ہوگی تاہم اتفاق رائے نہ ہوا تو پھر بھی نمبرز پورے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جمعیت علما اسلام اور پیپلزپارٹی کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آئینی ترمیم پر کسی فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا تھا، جو آج صبح ساڑھے 9 بجے تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا، تاہم یہ اجلاس ابھی تک شروع نہیں ہوسکا ہے۔
وفاقی کابینہ اور سینیٹ کے اجلاس کے لیے مقررہ وقت میں صبح سے اب تک 3 بار تبدیلی کی جاچکی ہے، اب کہا جارہا ہے کہ کابینہ کا اجلاس وزیراعظم کی جانب سے حکومتی ارکان پارلیمنٹ کو دیے گئے ظہرانے کے بعد منعقد کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کا معاملہ: کیا مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی آئینی عدالتوں کے قیام سے پیچھے ہٹ گئیں؟
سینیٹ اجلاس کے وقت میں بھی 3 بار تبدیلی کی گئی ہے جو اب شام ساڑھے 6 بجے منعقد ہوگا، قومی اسمبلی کے اجلاس کا مقررہ وقت سہ پہر 3 بجے تھا جو اب تبدیل کرکے شام 7 بجے کر دیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں آئینی ترمیم پیش کرنے کے لیے ضمنی ایجنڈا جاری کیا جاسکتا ہے، تاہم قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں آئینی ترمیمی بل شامل نہیں۔