26 ویں آئینی ترمیم میں ’سودی نظام‘ کو تحفظ دینے کا انکشاف، سود کے مکمل خاتمے کے الفاظ حذف

ہفتہ 19 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ مسودے میں سود کے خاتمے کی بجائے اسے تحفظ دینے کا انکشاف ہوا ہے اور آئینی ماہرین نے اسے پاکستان کی بنیادوں پرحملہ اورملک میں ’سودی نظام‘ کو تحفظ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کے اہم نکات کیا ہیں؟

آئین کے آرٹیکل 38 میں واضع لکھا گیا تھا کہ ریاست ’جتنا جلدی ممکن ہو‘ سود یا ربا کا مکمل خاتمہ کرے گی جبکہ جمعہ کو پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظورکردہ آئینی ترمیم کے بل کے مسودے میں ’جتنا جلدی ممکن ہو‘ کے الفاظ کو تبدیل کر کے لکھا گیا ہے کہ ’جس حد تک ممکن ہوسکے‘ یکم جنوری 2028  تک سود کا خاتمہ کیا جائےگا‘۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اس 26 ویں آئینی ترمیم میں سود کے مکمل خاتمے کی بات آئین سے نکال دی گئی ہے، اس سے سود کو غیر معینہ مدت تک تحفظ فراہم ہو رہا ہے اورمکمل خاتمے کی بات نہیں کی جا رہی ہے بلکہ اس کا مطلب ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکا سود کو ختم کیا جائے گا، اس سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی بھی نفی ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:خوشخبری دیتا ہوں، میں شہید بی بی کا وعدہ پورا کرنے جا رہا ہوں، بلاول بھٹو کا حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب

آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سود سے پاک معیشت کے لیے آرٹیکل 38 میں کی جانے والی ترمیم  سے 5 سال کے اندر سود سے پاک معیشت سے متعلق شرعی عدالت کا فیصلہ بھی کالعدم ہو جائے گا۔

اس حوالے سے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ میں کہا ہے کہ اس آئینی ترمیم کے ذریعے ’سود‘ کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور ریاست اسلامک آئین سے سود کے جلد از جلد مکمل خاتمے کی شق کو ختم کر رہی ہے۔

سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان میں سود کے نظام کو تحفظ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، میری پاکستانی عوام، دینی و سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ اس پر آواز اٹھائیں، پاکستان میں 18 کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور بینک سود کے ذریعے کمائی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کا اجلاس جاری، کابینہ کا اجلاس بھی طلب، آئینی ترمیم آج ہی منظور کیے جانے کا امکان

مشتاق احمد نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ سود کے ہوتے ہوئے پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، غربت کا خاتمہ نہیں ہو سکتا، طبقاتی نظام کا خاتمہ نہیں ہوسکتا، اللہ کی رحمت کی توجہ ہمارے ملک پر نہیں ہو سکتی۔ سود کو تحفظ دینا پاکستان کی بنیادوں پر سب سے بڑا حملہ ہے۔

انہوں نے اپیل کی کہ میری علما، دینی و سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس آئینی ترمیم سے As for as practicable  کے الفاظ کو نکال دیا جائے۔

جمعہ کو پیش کیے جانے والے آئینی ترمیم کے مسودے میں آرٹیکل 38 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس میں کہا گیاہے کہ ’جتنا قابل عمل ہو یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائےگا‘۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ترمیم عمران خان کی رضامندی سے مشروط

جبکہ اس ترمیم سے قبل آئین کے آرٹیکل 38 میں درج تھا کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے سود کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ اب آئین سے مکمل خاتمے کی بات کو ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ ’جتنا قابل عمل ہو‘ لفظ درج کیا گیا ہے۔

جس پر آئینی ماہرین کی رائے ہے کہ ان الفاظ کا مطلب ہے کہ ملک سے سود کا مکمل خاتمہ نہیں ہو گا۔

واضح رہے کہ سود سے متعلق آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ جمیعت علما اسلام (جے یو آئی) کا تجویز کردہ ہے۔

مسودے کے مطابق جے یو آئی نے آئین کے آرٹیکل 38، آرٹیکل 175 اے، آرٹیکل 243، آرٹیکل 230 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم تجویز کی تھیں ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp