حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے پارلیمانی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ مسودے میں سود کے خاتمے کی بجائے اسے تحفظ دینے کا انکشاف ہوا ہے اور آئینی ماہرین نے اسے پاکستان کی بنیادوں پرحملہ اورملک میں ’سودی نظام‘ کو تحفظ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کے اہم نکات کیا ہیں؟
آئین کے آرٹیکل 38 میں واضع لکھا گیا تھا کہ ریاست ’جتنا جلدی ممکن ہو‘ سود یا ربا کا مکمل خاتمہ کرے گی جبکہ جمعہ کو پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کی جانب سے منظورکردہ آئینی ترمیم کے بل کے مسودے میں ’جتنا جلدی ممکن ہو‘ کے الفاظ کو تبدیل کر کے لکھا گیا ہے کہ ’جس حد تک ممکن ہوسکے‘ یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائےگا‘۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب اس 26 ویں آئینی ترمیم میں سود کے مکمل خاتمے کی بات آئین سے نکال دی گئی ہے، اس سے سود کو غیر معینہ مدت تک تحفظ فراہم ہو رہا ہے اورمکمل خاتمے کی بات نہیں کی جا رہی ہے بلکہ اس کا مطلب ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکا سود کو ختم کیا جائے گا، اس سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی بھی نفی ہو رہی ہے۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ سود سے پاک معیشت کے لیے آرٹیکل 38 میں کی جانے والی ترمیم سے 5 سال کے اندر سود سے پاک معیشت سے متعلق شرعی عدالت کا فیصلہ بھی کالعدم ہو جائے گا۔
اس حوالے سے سابق سینیٹر مشتاق احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ میں کہا ہے کہ اس آئینی ترمیم کے ذریعے ’سود‘ کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور ریاست اسلامک آئین سے سود کے جلد از جلد مکمل خاتمے کی شق کو ختم کر رہی ہے۔
آئینی پیکج میں سود کو تحفظ دیا جا رہا ہے،سیاسی جماعتیں، دینی تنظیمات،علماء اور عوام۔متوجہ ہوں ۔
یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا۔ pic.twitter.com/KUDxZpa50f— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) October 19, 2024
سابق سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان میں سود کے نظام کو تحفظ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، میری پاکستانی عوام، دینی و سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ وہ اس پر آواز اٹھائیں، پاکستان میں 18 کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور بینک سود کے ذریعے کمائی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی کا اجلاس جاری، کابینہ کا اجلاس بھی طلب، آئینی ترمیم آج ہی منظور کیے جانے کا امکان
مشتاق احمد نے کہا کہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ سود کے ہوتے ہوئے پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، غربت کا خاتمہ نہیں ہو سکتا، طبقاتی نظام کا خاتمہ نہیں ہوسکتا، اللہ کی رحمت کی توجہ ہمارے ملک پر نہیں ہو سکتی۔ سود کو تحفظ دینا پاکستان کی بنیادوں پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ میری علما، دینی و سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ اس آئینی ترمیم سے As for as practicable کے الفاظ کو نکال دیا جائے۔
جمعہ کو پیش کیے جانے والے آئینی ترمیم کے مسودے میں آرٹیکل 38 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس میں کہا گیاہے کہ ’جتنا قابل عمل ہو یکم جنوری 2028 تک سود کا خاتمہ کیا جائےگا‘۔
یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار سے متعلق ترمیم عمران خان کی رضامندی سے مشروط
جبکہ اس ترمیم سے قبل آئین کے آرٹیکل 38 میں درج تھا کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے سود کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔ اب آئین سے مکمل خاتمے کی بات کو ہٹا دیا گیا ہے اور اس کی جگہ ’جتنا قابل عمل ہو‘ لفظ درج کیا گیا ہے۔
جس پر آئینی ماہرین کی رائے ہے کہ ان الفاظ کا مطلب ہے کہ ملک سے سود کا مکمل خاتمہ نہیں ہو گا۔
واضح رہے کہ سود سے متعلق آئین میں ترامیم کا مجوزہ مسودہ جمیعت علما اسلام (جے یو آئی) کا تجویز کردہ ہے۔
مسودے کے مطابق جے یو آئی نے آئین کے آرٹیکل 38، آرٹیکل 175 اے، آرٹیکل 243، آرٹیکل 230 اور آرٹیکل 203 میں ترامیم تجویز کی تھیں ۔