پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابرکا کہنا ہے تحریک انصاف ایک شخص کی خواہش کے تابع ہے جو اسے اپنی ذاتی ملکیت سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی میں انٹرپارٹی انتخابات نہیں ہورہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے باہر وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اگر بانی چیئرمین نے پی ٹی آئی کو بطور سیاسی جماعت ایک ادارہ بنایا ہوتا اور مصدقہ قیادت کسی ذمہ دار پوزیشن پر ہوتی تو یہ دن انہیں نہ دیکھنا پڑتے۔
ہم پی ٹی آئی کے بانی چیئر مین کی عزت کرتے ہیں ، آج وہ جس مصیبت میں ہیں وہ اس وجہ سے کہ انہوں نے پارٹی کے اندر کالی بھڑ کو پال پوس کر تقویت دی اور انہوں نے جو پھر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ اکبر ایس بابر کی وی نیوز سے خصوصی گفتگو میں pic.twitter.com/8HpLHK6eEi
— WE News (@WENewsPk) October 21, 2024
’ہم پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی عزت کرتے ہیں، آج وہ جس مصیبت میں ہیں وہ اس وجہ سے کہ انہوں نے پارٹی کے اندر کالی بھیڑوں کو پال پوس کر تقویت دی اور انہوں نے جو پھر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کیا وہ سب کے سامنے ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں:اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کو مشکل سے نکالنے پر کمربستہ، سارا پلان بتادیا
اکبر ایس بابر کے مطابق تحریک انصاف اور اس کی قیادت پوائنٹ آف نو ریٹرن تک چلے گئے ہیں، جہاں سے واپسی کے لیے نہ صرف ایک سنجیدہ لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا بلکہ اس کی سمت متعین کرکے اس پر کاربند بھی ہونا ہوگا۔
عمران خان کا نام لیے بغیر اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان پر کوئی اعتماد نہیں کرسکتا، اس ملک کو چلانے کے لیے آپ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا، آپ نے اتنے یوٹرن لیے ہیں کہ دنیا کی کسی بھی سیاست میں آپ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: پاکستان تحریک انصاف کی انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق نظر ثانی درخواست خارج
پی ٹی آئی کی قیادت اور بانی چیئرمین عمران خان کے درمیان ’مکالمہ‘ کے حوالے سے اختلافات پر اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے پارٹی کا قبلہ و کعبہ تبدیل کرنا ہوگا، جب تک پارٹی اندرونی حوالوں سے منظم اور جمہوری ہوگی تو ذمہ دار قیادت ذمہ دار سیاست کرے گی۔
’2011 تک جب میرا اثرورسوخ تھا تو ہم نے غیرذمہ دارانہ سیاست نہیں کی، ہم نے اپنا منشور عوام کے سامنے پیش کرنے کے لیے سیاسی مواقع پیدا کیے اور لوگوں کو اپنی مجوزہ تبدیلی کے پیغام سے آگاہ کیا اور اس کے لیے صبر کیا۔‘
مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن کا انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں پی ٹی آئی پر تاخیری حربے استعمال کرنے کا الزام
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ 2002 سے پارٹی کی برانڈنگ میں تقریباً 10 سال لگے، یہ وہ کام تھا جو انہوں نے ذمہ داری اور صبر کے ساتھ سرانجام دیا۔ ’ہم نے یہ تخریب کاری نہیں کی، انتشار اور ملک دشمنی نہیں کی۔‘