لاہورکالج فار ویمن یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے کے واقعہ کے خلاف طالبات نے احتجاج مظاہرہ کیا ہے۔
طالبات نے مطالبہ کیا ہے کہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں پیش آنے والی واقعات کی تفتیش کی جائے، تمام شواھد پر مبنی رپورٹ پبلک کی جائے۔ طالبات کا کہنا تھا کہ پورے ہفتے کی فرانزک شدہ سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت پولیس کے پاس موجود شواہد اور اب تک ہونے والی کارروائی کو پبلک کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعات پر آئی جی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب طلب
احتجاجی مظاہرہ کرنے والی طالبات نے کہا کہ نجی کالج کی طالبہ سے متعلق مبینہ واقعہ کو چھپایا جارہا ہے، طلبا پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جائے، سائبر کرائم ایکٹ کی آڑ میں طلبا پر جبر اور گرفتاریوں کو روکا جائے۔
لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی انتظامیہ کے مطابق، انٹرمیڈیٹ کی ایک طالبہ نے ایک کلرک کی جانب سے ہراساں کرنے کی درخواست جمع کروائی تھی جو ہراسمنٹ کمیٹی کو بھجوا دی گئی تھی جبکہ طالبہ اور اس کے والدین کو بھی اس سلسلے میں بلایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: طالبہ مبینہ زیادتی کیس، لاہور ہائیکورٹ نے فل بینچ تشکیل دے دیا
وائس چانسلر عظمیٰ قریشی کا کہنا ہے کہ مبینہ واقعہ پر سب انجینئر کو معطل کردیا گیا ہے، معطل کیے گئے سب انجینئر کا رویہ غلط ہونے کی شکایات تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہراسگی کی تحقیقات کمیٹی کے سپرد کردی گئی ہیں۔
طالبات کے احتجاج کے پیش نظر، یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے 15 اکتوبر کو ایک روز کے لیے یونیورسٹی بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، بعد ازاں یونیورسٹی کو تعمیر و مرمت کے نام پر مزید 3 روز کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں نجی کالج کے طلبا کا احتجاج، توڑ پھوڑ میں ملوث 250 شرپسندوں کیخلاف مقدمہ درج
واضح رہے کہ 17 اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ نے تعلیمی اداروں میں طالبات کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے واقعات پر تحقیقات کے لیے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور پنجاب اور لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کی رجسٹرار کو طلب کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ نے اگلے روز تعلیمی اداروں میں مبینہ حراسگی اور جعلی خبروں کے باعث ہنگاموں کے خلاف تحقیقات کے لیے دائر درخواست پر فل بینچ تشکیل دے دیا تھا۔