بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کی ہائیکورٹ نے گزشتہ دنوں پاکستان کی حمایت اور بھارت کی مخالفت میں نعرے لگانے والے ایک ملزم کو 50 ہزار روپے کے مچلکوں سمیت اس شرط پر ضمانت دی کہ وہ مہینے میں21 بار قومی پرچم کو سلامی دے گا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی وزیر دفاع نے دسہرے کے تہوار پر ہتھیاروں کی پوجا کیوں کی؟
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بھوپال پولیس کے ہاتھوں رواں برس مئی میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد گرفتار ہونیوالے ملزم فیضان کیخلاف استغاثہ کا موقف تھا کہ اس نے مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دیا جو ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے لیے نقصان دہ ہے۔
ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے جسٹس دنیش کمار پالیوال نے ہدایت دی کہ مقدمہ کے اختتام تک ماہ کے پہلے اور چوتھے منگل کو صبح 10 بجے سے دوپہر 12 بجے کے درمیان ملزم فیضان کو مقامی پولیس اسٹیشن میں مسلسل اپنی موجودگی درج کرانا ہوگی۔
مزید پڑھیں:آزاد میڈیا ہی پاک بھارت عوام کو قریب لاسکتا ہے، نیانیما باسو
عدالت نے کہا کہ پولیس تھانے آتے وقت ملزم کو تھانے کی عمارت پر لہرائے گئے قومی پرچم کو نہ صرف 21 مرتبہ سلامی دینا ہوگی بلکہ ’بھارت ماتا کی جئے‘ کا نعرہ بھی بلند کرنا ہوگا، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ مذکورہ شرط لازمی طور پر ضمانتی دستاویز میں شامل کی جانی چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ مئی میں مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں پولیس نے فیضان نامی نوجوان کو ’پاکستان زندہ باد، ہندوستان مردہ باد‘ کا نعرہ لگانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، فیضان کے وکیل حکیم خان نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کومقدمے میں جھوٹا پھنسایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:امریکا: بھارتی انٹیلیجنس اہلکار پر سکھ رہنما کے قتل کی فرد جرم عائد
سرکاری وکیل سی کے مشرا نے عدالت کو بتایا کہ ملزم عادی مجرم ہے، جس کے خلاف 14 مجرمانہ مقدمات درج ہیں، وہ کھلے عام اس ملک کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں جہاں وہ پل بڑھ کر جوان ہوئے، اگر وہ اس ملک سے مطمئن نہیں تو وہ اپنی پسند کے ملک مثلاً پاکستان میں رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں جس کے لیے وہ زندہ باد کا نعرہ لگاچکے ہیں۔