گلوکار کمار سانو امریکا میں کنسرٹس کے لیے جانے والے ہیں۔ اس خبر نے جیسے بالی وڈ میں کھلبلی سی مچا دی۔ پروڈیوسرز ہوں یا موسیقار یا پھر ہدایتکار سب کے ہاتھ پیر پھول چکے تھے۔کئی کے اوسان تو اس بات پرخطا تھے کہ اگر کمار سانو نہیں ہوئے تو ان کی فلموں کا کیا ہوگا؟
اور ایسا سوچنا بجا بھی تھا کیونکہ 1993کا یہ وہ زمانہ تھا جب کمار سانو کا طوطی بلکہ جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ کمار سانو کی سریلی اور مدھر آواز جیسے ہر ایک کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی۔ پھر ان کی آوازکی ایک خوبی یہ بھی تھی کہ وہ چاہے رشی کپور کےلیے گنگنائیں یا سنجے دت کے لیے یا پھر شاہ رخ خان کے لیے،یا پھر کسی اور اداکار کے لیے، آواز تو جیسے ہر ہیرو پر انگوٹھی میں نگینے کی طرح فٹ بیٹھتی۔
کمار سانو کی مقبولیت اور شہرت کا سورج پوری آب و تاب سے چمک رہا تھا۔ 1990کی سپر میوزیکل ہٹ ’عاشقی‘ کے بعد تو جیسے کمار سانو کی ہی حکمرانی کا دور شروع ہوچکا تھا۔ وہ اُس وقت تک مسلسل 3سال تک بہترین گلوکار کی فلم فیئرٹرافی ہاتھوں میں سجاتے رہے۔ کہا تو یہ بھی جاتا کہ جو خلا کشور کمار کی وفات کے بعد بالی وڈ فلمی موسیقی میں ہوا، اسے کما رسانو نے خاصی حد تک پُر کردیا۔
کمار سانو کی بھارت سے جزوقتی رخصتی پر کئی ہدایتکاروں نے یہ سوچنا شروع کردیا کہ ان کی فلموں کی عکس بندی کا معاملہ تو جیسے لٹک ہی جائے گا۔ جب گیت نہیں ہوں گے تو وہ عکس بندی کیسے کریں گے۔
وہ اداکار جن سے تاریخیں مخصوص کی گئی تھیں، وہ سارا شیڈول متاثر ہوتا۔ درخواست یہ بھی کی گئی کہ کمار سانو اس امریکی دورے کو کچھ وقت کے لیے آگے بڑھادیں لیکن گلوکار نے یہ مجبوری بتائی کہ تمام تر انتظامات حتمی مراحل میں پہہنچ گئے ہیں۔
کمار سانو نے تو یہ خبر سنا کر اور سب پر بجلی گرادی کہ وہ لگ بھگ 40دن تک بھارت سے باہر رہیں گے۔ کئی پروڈیوسرز نے تو باقاعدہ ہاتھ جوڑ لیے کہ کمار سانو ان کی حالت پر رحم فرمائیں، اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ عالم یہ تھا کہ کمار سانو کے قریبی دوستوں سے سفارشیں کرائی جارہی تھیں کہ امریکا جانے سے پہلے وہ فلاں پروڈیوسر کے گیت ریکارڈ کرادیں۔
مقبولیت کی چوٹی پر فائز ہونے کے باوجود کمار سانو کو احساس تھا کہ ان کی غیر موجودگی میں ان بے چارے پروڈیوسرز کا کتنا نقصان ہوگاکیونکہ یہ وہ بھی دور تھا جب فلم کو کامیابی اس لیے بھی ملتی کہ اس کے گیت کسی اور نے نہیں بلکہ کمار سانو کی آواز میں ہیں۔
کمار سانو کے امریکا جانے کے دن قریب آرہے تھے۔وہ اس عرصے میں نامکمل گیتوں کوپورا کرارہے تھے لیکن اس کے باوجود کمار سانو کے منیجر نے بتایا کہ ابھی تو اُن گیتوں کی ایک لمبی فہرست ہے جن کے معاوضے وہ وصول کرچکے ہیں۔
کمار سانو کی سمجھ میں خود بھی نہیں آرہا تھا کہ ا س صورتحال سے کیسے نمٹا جائے۔ تبھی ایک دن انہوں نے اپنے منیجر کو بتایا کہ وہ تمام تر پروڈیوسرز کو فون کریں اور بتائیں کہ وہ اگلے دن صبح سے ممبئی کے علاقے جوہو میں بنے میوزیشن اسٹوڈیو میں ہوں گے۔
وہ اپنے موسیقار کے ساتھ آئیں اورکمار سانو کے گیت کا حصہ ریکارڈ کرائیں اور لے جائیں۔ کمار سانو کا ارادہ تھا کہ ایک دن میں جتنے بھی گیت ہوں گے وہ ریکارڈ کرالیں گے تاکہ پروڈیوسرز کا کم سے کم خسارہ ہو۔ اب منیجر ٹیلی فون کے سامنے بیٹھ گیا اور ایک کے بعد ایک پروڈیوسرز اور موسیقاروں کے نمبرملاتا چلا گیا۔ہر ایک کومختلف اوقات میں آنے کی تاکید کی گئی ۔
طے شدہ دن صبح سویرے تیار ہو کر کمار سانو اُس اسٹوڈیو میں موجود تھے جس میں ان کی نغمہ نگار سمیر کے ساتھ شراکت داری تھی۔ اسٹوڈیو میں تو جیسے تانتا بندھ گیا۔ ایک جاتا تو دوسرا آتالیکن کمار سانو چاک و چوبند تھے۔وہ تن دہی کے ساتھ ایک کے بعد ایک گانے ریکارڈ کراتے چلے گئے۔
کہیں کہیں انہوں نے وقفہ لیا لیکن کسی مشین کی طرح وہ ہوتے، موسیقار اورگیتوں کی دھنیں۔ کمال خوبی یہ رہی کہ کمار سانو کی کسی بھی گانے میں آواز کا معیار گرا نہیں جو سُر پہلے گیت میں رہا وہی آخری میں یعنی وہ کسی بھی گیت میں بے سُرے نہیں ہوئے۔
پروڈیوسرز ہوں یا موسیقار سب کے چہرے چمک رہے تھے کیونکہ کمار سانو نے ان کی مشکل جو آسان کردی تھی اور یہ بات جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی کہ کمار سانو اسٹوڈیو میں ہیں جہاں تواتر کے ساتھ مختلف فلموں کے گیت ریکارڈ کرائے جارہے ہیں۔
رات 12بجے کے قریب جب کمارسانو کی واقعی ہمت جواب دے گئی تو انہوں نے منیجر سے کہا بس اب اور نہیں۔ تھکے تھکے قدموں کے ساتھ وہ گھر کی راہ لینے پر مجبور ہوئے۔اعصاب اس قدر شل ہوچکے تھے کہ بستر پر لیٹتے ہی نیند کی وادی میں کھو گئے۔ اگلے دن اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ میں ایک خبر کمار سانو کی نگاہوں سے گزری تو انہیں خوشگوار حیرت ہوئی۔
خبر کے مطابق کمار سانو نے ایک ہی دن میں سب سے زیادہ 28گیت گانے کا عالمی ریکارڈ بنادیا ہے۔یہی وہ لمحہ تھا جب خود کمار سانو کے علم میں آیا کہ وہ گزشتہ دن28گیت گاچکے ہیں۔ کمار سانو اس بات پر خاصے مسرور تھے کہ ریکارڈ تو بنا لیکن کم از کم ان کے پروڈیوسرزبڑے نقصان سے تو بچ گئے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ پرسکون انداز میں اب امریکا کے سفر کی تیاری کررہے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کما ر سانو کا یہ منفرد ریکارڈ آج تک کوئی اور گلوکار پاش پاش نہیں کرپایا۔ 1994میں جب فلم فیئر ایوارڈز کا میلہ سجا تو کمار سانو کے ایک ہی دن میں گائے گانوں میں سے ’بازی گر‘ کے2 گیت ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئے، ان میں سے ’یہ کالی کالی آنکھیں‘ پر کمار سانو نے مسلسل چوتھا ایوارڈحاصل کیا۔
کمار سانو کے ایک ہی دن میں ریکارڈ 28گیت
بازی گر او بازی گر(بازی گر)
یہ کالی کالی آنکھیں (بازی گر)
جب سے تم کو دیکھا ہے صنم (دامنی)
دل ترا عاشق (دل تیرا عاشق)
( کاش کوئی لڑکی مجھے پیار کرتی (ہم ہیں راہی پیار کے
گھونگھٹ کی اوڑ سے (ہم ہیں راہی پیار کے)
چوری چوری دل ترا چرائیں گے (پھول اور انگار)
ہم تیری محبت میں (پھول اور انگار)
اگر زندگی ہو (بلما)
یہ موسم بھی گیا (بلما)
بانسوریا اب یہ پکارے (بلما )
میری سانوں میں تم (آئینہ)
چڑھ گیا اوپر رے (دلال)
سارے رنگوں سے ہے وہ رنگین (دھرم پتر)
میرا تحفہ تو کرلے قبول (دھرم پتر)
میں خوش نصیب ہوں کہ (ماہاکال)
یہ لڑکی بڑی مغرور ہے(پروانے)
جام وہ ہے جو (سینک)
دل میں محبت ہے (سنگرام)
چوم لوں ہونٹ ترے(شریمان عاشق)
ساتوں جنم میں ترا(دل والے )
جو تمہیں چاہے (دل والے )
تمہیں دیکھیں میری آنکھیں (رنگ )
چاند سے پردہ کیجئے (آؤ پیا ر کریں)
آج پہلی بار دل کی بات (تڑی پار)
آپ کی دشمنی قبول مجھے (تڑی پار)
پیار کرو تو ایسے (ایک راجا رانی)
چوکھٹ پے تمہاری ہم (آنکھیں)