کیا ٹی وی اینکرز کی کمائی جائز ہے؟

منگل 22 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ممتاز عالم دن ڈاکٹر ذاکر نائیک ان دنوں پاکستان میں ہیں، اسی دوران کسی پروگرام میں ان سے یوٹیوب کی آمدنی سے متعلق سوال کیا جس پر انہوں نے واضح انداز میں کہا تھا کہ چونکہ یوٹیوب کی ویڈیو میں ایسے اشتہارات دکھائے جاتے ہیں جو ناجائز ہیں اس لیے یوٹیوب کی آمدنی بھی حرام ہے اور ان کے اس بیان کے بعد سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے اپنا چینل ڈی مونیٹائز کردیا۔

یوٹیوب ڈی مونیٹائز کرنے کے بعد صارفین کی جانب سے یہ سوال اٹھایا گیا کہ اگر یوٹیوب چینل کی کمائی غیر اسلامی اشتہارات کی وجہ سے حرام یا مشکوک ہے تو پھر اینکرز سمیت ٹی وی چینل پر کام کرنے والوں کی کمائی کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟

انصار عباسی کے مطابق انہوں نے جب یہ سوال علما کے سامنے رکھا تو انہیں مفتی تقی عثمانی نے بتایا کہ یوٹیوب کا چینل آپ کی ملکیت ہے اور جب آپ اسے آمدنی کے لیے استعمال کریں گے تو اس کے تمام اشتہارات آپ کی ذمہ داری ہوں گے جبکہ ٹی وی چینلز آپ کی ملکیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا چونکہ ٹی وی چینلز آپ کی ملکیت نہیں اس لیے اس میں آپ کی ذمہ داری اس کام کی حد تک محدود رہے گی جو آپ اجرت پر کریں، اگر اس کام میں کوئی ناجائز عنصر ہوگا تو کام کرنا بھی ناجائز ہوگا لیکن اگر اس میں کوئی ناجائز عنصر نہ ہو تو مالکان کے کسی ناجائز کام کی ذمہ داری آپ پر عائد نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ انصار عباسی یوٹیوب چینل ڈی مانیٹائز کرنے سے متعلق کہا تھا کہ جب ڈاکٹر ذاکر نائیک نے یوٹیوب کی کمائی کو حرام قرار دیا تھا تو انہیں اس بارے میں علم اور پھر انہوں نے مزید معلومات کے لیے مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، مفتی عبد الرشید اور مفتی کاکا خیل کو رہنمائی کے لیے مختلف سوالات بھیجے اور کچھ انٹرنیٹ سے تحقیق بھی کی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیان کے بعد انصار عباسی نے یوٹیوب چینل کو ڈی مونیٹائز کردیا

سینیئر صحافی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر 2 قسم کے خیالات پائے جاتے ہیں ایک جو ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ آپ کا اشتہارات پر کنٹرول نہیں ہے اور جس قسم کے اشتہارات یوٹیوب پر آتے ہیں اسلامی نقطہ نظر سے وہ حرام ہیں جو آپ نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی اس کا منافع لے سکتے اور اگر آپ یوٹیوب سے منافع لیتے ہیں تو یہ حلال کمائی نہیں ہوگی۔

اپنے وی لاگ میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فتوے بھی دیے گئے کہ اگر آپ مختلف شرائط کو پورا کرتے ہیں تو منافع لے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے دیکھنا ہوگا کہ کس قسم کے اشتہارات یوٹیوب پر چل رہے ہیں اور یوں منافع لینے کی گنجائش نکالی گئی لیکن یہ معاملہ ابھی تک مشکوک ہے۔

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ یوٹیوب کی کمائی حلال ہے یا حرام اس کا فیصلہ تو علما کریں گے لیکن انہیں یہ کام مشکوک لگا ہے اس لیے کافی سوچ بچار کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا وہ اپنے یوٹیوب چینل کو مونیٹائز نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کی رہنمائی کی ہے اور علما سے بات کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے، اب ان کے جتنے وی لاگ ہوں گے اس پر کوئی مونیٹائزیشن نہیں ہوگی اور یوٹیوب کا ان کے چینل پر کوئی اختیار نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp