قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے دن انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لوگ قومی اسمبلی میں سیکیورٹی اہلکاروں کی وردیوں میں موجود تھے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ انہوں نے کچھ سوالات اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائے تھے، اسمبلی اجلاس کا دوسرا سیشن جارہا ہے، تاہم ابھی تک ان سوالات کے جوابات سامنے نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کا عمل ’بدبودار‘ ہے، نظر ثانی کی جائے، عمر ایوب
اس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ سوالات بیلٹنگ کے ذریعے شامل کیے جاتے ہیں، میں چیک کرکے بتادوں گا۔
عمر ایوب نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی توجہ ایک اہم معاملے کی جانب لانا چاہ رہا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کو اس کا علم نہیں ہوگا۔ آپ اپنے کیمروں کی سی سی ٹی وی فوٹیج چیک کروائیں۔ 26 ویں ترمیم کے موقع پر اور اس سے ایک دن قبل انٹیلیجنس ایجنسیز کے لوگ قومی اسمبلی کے سیکیورٹی اہلکاروں کی وردیوں میں یہاں آئے ہوئے تھے۔ آپ یہاں کے کیمرے چیک کریں، میں غلط بیانی نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: ایجنسیوں کے ڈی جیز کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے، عمر ایوب
انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ آزاد لوگوں کی کمیٹی بنا کر اس معاملے کی تحقیقات کروائیں کہ گیٹ نمبر 5 سے باقاعدہ ویگو ڈالے اسمبلی کے اندر آئے۔ ہمارے لوگوں سے گن پوائنٹ پر ترمیم کے لیے ووٹنگ لی گئی۔ اختر مینگل کے لوگوں کو بھی حراست میں رکھا گیا تھا۔ یہ غلط روایات ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے عمرایوب کو جواب میں کہا کہ میں فوٹیج لے کے آپ کو بتاؤں گا کہ یہاں کون تھا اور کون نہیں، ملٹی میڈیا کی نظر سے کوئی نہیں چھپ سکتا۔