پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کردیے ہیں۔
پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل شمیم نقوی کے دستخط سے زین قریشی، اسلم گھمن، مقداد علی خان اور ریاض فتیانہ کو نوٹسز جاری جاری کیے گئے ہیں۔
نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف 3 صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی کے ساتھ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور صوبہ خیبرپختونخوا میں حکومت میں ہے،پاکستان تحریک انصاف سب کے لیے انصاف اور عدلیہ کی آزادی کے لیے پرعزم ہے اور اس نے اس کے لیے جدوجہد کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کی شکار ہے، عطا تارڑ
شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ فارم 47 حکومت نے 26 ویں آئینی ترمیمی بل کو متعارف کروا کر عدلیہ کی آزادی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور پھر اس پر عمل درآمد کرنا تھا، جبکہ حکومت اور اس کے اتحادیوں نے پی ٹی آئی کو جبر سے گزارنے اور آئین پاکستان کے ڈھانچے کو تباہ کرنے کے ارادے سے خوفزدہ کرنے کے لیے ہر طرح کی ایذا رسانی اور ترغیب کا سہارا لیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے اپنے سینیٹرز اور ایم این ایز کو ہدایات جاری کی تھیں کہ کسی بل کی حمایت نہیں کی جائے گی اور کوئی بھی ترمیم کی حمایت میں ووٹ نہیں دے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم اور چیف جسٹس کی تعیناتی، تمام عمل غیرقانونی ہے، بیرسٹر گوہر
ہر ایم این اے اور سینیٹر کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ محفوظ اور مخصوص جگہ پر رہیں اور 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے میں حکومت سے رابطے میں نہ رہیں۔
منحرف ارکان کو جاری شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارٹی ارکان لیڈرشپ کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند تھے، جن میں مقررہ جگہ پر رہنے کی ہدایت بھی شامل ہے اور بیرون ملک مقیم افراد کو مزید ہدایات تک پاکستان نہ آنے اور کسی کے ساتھ رابطے نہ کرنے کی ہدایت بھی شامل تھی۔
نوٹسز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منحرف ارکان نے پارٹی کی ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے مخصوص جگہ چھوڑ دی اور 26ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ تک کئی دنوں میں پارٹی یا اس کے مجاز افراد سے رابطے سے گریز کیا، ہمیں قابل اعتماد ذرائع سے معتبر شواہد اور بیانات فراہم کیے گئے ہیں کہ آپ کے ووٹ کی ضرورت پڑنے کی صورت میں آپ انحراف کا پورا ارادہ رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم نہیں مانتے، پورے ملک میں احتجاج کریں گے، علی امین گنڈاپور
’اب آپ کو اس نوٹس کی وصولی کے 7 دنوں میں بتائیں کہ آپ پارٹی سے منحرف کیوں ہوئے یا یہ کہ آپ نے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کیوں کی ہے، اگر آپ نے جواب نہ دیا تو پارٹی سے فی الفور نکال دیا جائے،اگر آپ اس نوٹس کا جواب دینے میں ناکام رہتے ہیں تو یہ سمجھا جائے گا کہ آپ کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے اور آپ کے خلاف مزید نوٹس کے بغیر کارروائی کی جائے گی۔‘