بیرسٹر گوہر کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا، کور کمیٹی نے اراکین کے پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کو سراہتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی میں نہ جانا درست فیصلہ تھا، کیونکہ پارلیمانی کمیٹی ہی غیر قانونی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کور کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ دے کر کرنمائندگی پر اثر پڑا ہے۔ ارکان نے فیصلہ کیا کہ جو بھی چیف جسٹس ہوگا تحریک انصاف اس کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
مزید پڑھیں: تحریک انصاف نے چیف جسٹس تقرری کی پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ کیوں کیا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی
ذرائع نے بتایا کہ ارکان کا کہنا تھا کہ حکومت کو سنیارٹی کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا، چیف جسٹس کو اپنے عہدے کا پاس اور انصاف پر فیصلے کرنے چاہییں۔ تاہم، کور کمیٹی نے آئینی ترامیم پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیلنج کرنے پربھی غور کیا، اور فیصلہ کیا کہ چیف جسٹس کا تقرر کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کو بھی چیلنج کیا جائے گا۔
کور کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے تحریک انصاف سے رابطے پر مخصوص نشستیں مانگنی چاہیے تھیں، مخصوص نشستیں ملنے سے کمیٹی میں نمائندگی میں اضافہ ہوتا۔ کور کمیٹی نے احتجاج سے متعلق اراکین سے تجاویز بھی مانگ لیں۔
کور کمیٹی اجلاس میں بانی تحریک انصاف اور ان کی بہنوں کی رہائی کے معاملے پر بھی غور کیا گیا۔ کور کمیٹی نے بانی تحریک انصاف کی رہائی کے لیے معاملہ ہر فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا، عمران خان کو بہنوں اور معالج سے ملاقات نہ کرانے کی مذمت بھی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: ججز قانون سازی نہ کریں، چیف جسٹس کا تفصیلی اقلیتی فیصلہ جاری
ذرائع نے بتایا کہ کور کمیٹی ارکان نے فیصلوں پر بروقت اعتماد میں نہ لینے کے شکوے شکایات بھی کیں، پارٹی قیادت نے کور کمیٹی کو آئندہ کے لیے مکمل یقین دہانی کرائی کہ اجلاس ہر جمعہ کے روز منعقد کیا جائئے گا۔
پارٹی رہنما نے کہا کہ نورین خانم اڈیالہ جیل گئی ہیں پارٹی کو معلوم نہیں تھا، پارٹی کو معلوم ہوتا تو ہم سب بھی ان کے ہمراہ اڈیالہ جیل جاتے، پارٹی لیڈر شپ اور کور کمیٹی ارکان نے نورین خانم سے معذرت کی۔