گزشتہ روز 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے صدر پاکستان کو جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس پاکستان تعینات کرنے کی سفارش بھیجی تھی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے آج جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ صدر پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کے لیے کی، اور 26 اکتوبر کو عہدے کا حلف لینے کی بھی منظوری دی ہے۔ وفاقی وزارت قانون نے بھی جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس یحییٰ آفریدی 30ویں چیف جسٹس تعینات، نوٹیفکیشن جاری
جسٹس یحیٰ آفریدی کی بطور سپریم کورٹ جج تعیناتی کی منظوری کے بعد سے اب تک 4 وکلا تنظیموں کی جانب سے نئے چیف جسٹس کو مبارکباد کے خطوط لکھے گئے ہیں۔ ان 4 وکلا تنظیموں میں پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کرک شامل ہیں۔
پنجاب بار کنسل کے وائس چیئرمین چوہدری بابر وحید اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی راؤ فضل الرحمان نے اپنے مشترکہ بیان میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان تعینات ہونے پر دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ بطور چیف جسٹس آف پاکستان بار اور بینچ کے مابین تعلقات کو بہتری کی طرف لے کر جائیں گے اور سائلین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کون ہیں؟
انہوں نے امید ظاہر کی کہ قومی اسمبلی اور سینٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ملکی و آئینی معاملات میں بہتری آئے گی، سپریم کورٹ میں زیر التوا اپیلوں کی جلد سماعت ممکن ہوسکے گی اور زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوگی، آئینی بینچ آئینی معاملات کی سماعت کرتا رہے گا جو کہ وقت کی اہم ضرورت تھی اور جس کی وجہ سے عوام کا عدلیہ اور متفقہ پر اعتماد بڑھے گا۔
خیبر پختونخوا بار کونسل نے بھی جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کا خیرمقدم کیا ہے اور اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔ خیبرپختونخوا بار کونسل کے وائس چیئرمین صادق علی مومند اور چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی سید تیمور علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی ایک غیرمتنازع، غیرسیاسی اور غیرجانبدار شخصیت ہیں جو بطور چیف جسٹس آف پاکستان پارلیمنٹ کی بالا دستی، قانون کی پاسداری، آئین کی عملداری، سستے اور فوری انصاف کی فراہمی اور عدلیہ کی عظمت بڑھانے میں اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی کے کیے گئے فیصلے سے طاقت کے توازن میں یکسانیت آئے گی کیونکہ صدر پاکستان کا تعلق صوبہ سندھ، وزیراعظم کا تعلق صوبہ پنجاب اور چیف جسٹس آف پاکستان کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا سے ہوگا جو ملک کے مستقبل اور جمہوریت کی بقا کے لیے خوش آئند ثابت ہوگا۔
ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ڈیرہ اسماعیل خان اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کرک نے بھی اپنے خطوط میں نئے چیف جسٹس کی تعیناتی پر مبارکباد پیش کی اور پارلیمانی کمیٹی کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کی منظوری سے قبل ان کی نامزدگی پر مبارکباد پیش کردی تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نامزد چیف جسٹس یحیی آفریدی کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی تھی۔ ذرائع کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی جسٹس منصور علی شاہ کے چیمبر میں بھی گئے تھے۔ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ان کے چمبر کے اسٹاف نے بھی مبارکباد دی تھی۔