امریکی سینٹرل کمانڈ نے پاکستان کے سپ سالار جنرل سید عاصم منیر کو انتہا پسندی و دہشتگردی کے خلاف توانا آواز قرار دیتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی وزیراعظم کا آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے گرمجوشی سے مصافحہ
امریکی سینٹرل کمانڈ کے جریدے سینٹ کام نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی پیشہ وارانہ اور قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں شانداز الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے، اور کہا ہے کہ پاکستان کے سپہ سالار کو ایسے لیڈر کے طور پر یاد کیا جائے گا جن کا اولین عزم پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔
پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے کوشاں
جریدے میں شائع مضمون میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نومبر 2022 میں پاک فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد سے پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی کے لیے کوشاں ہیں، ان کی قیادت میں شدت پسند گروپوں کے خلاف وسیع فوجی آپریشن ہوئے جن میں 22 ہزار 409 انٹیلی جنس پر مبنی آپریشنز بھی شامل ہیں، ان آپریشنز کے نتیجے میں 398 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔
دہشتگردوں کو ریاست کی رٹ کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہوگا
مضمون میں کہا گیا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے اپنے طرز قیادت سے واضح کیا کہ دہشتگردوں کو ریاست کی رٹ کے سامنے سرتسلیم خم کرنا ہوگا، پاکستان دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرے گا، علاوہ ازیں جنرل عاصم منیر ففتھ جنریشن وارفیئر سے درپیش چیلنجز کو تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان کی خودمختاری کے لیے فوج کو تیار رہنے پر زور دیتے ہیں۔
ایران میں دیشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا
جریدے نے لکھا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں کے بعد پاکستان نے ایران میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: کون سے آرمی چیف نے عارف علوی کے دفتر میں چھپ کر ملاقات کی؟
جریدے نے جنرل عاصم منیر کے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل اور گرین پاکستان انیشیٹو جیسے اقدامات کے ساتھ تعاون کی تعریف کی۔
اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ
جریدے نے آرمی چیف کے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کو سراہا اور کہا ہے کہ جنرل عاصم منیر ملک میں مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہیں اور اقلیتوں کے خلاف عدم برداشت کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
قابل تعریف ملٹری ڈپلومیسی
امریکی جریدے نے جنرل عاصم منیر کے دور میں امریکا جیسے ممالک سے پاکستان فوجی اور سفارتی تعلقات کی مضبوطی اور مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں ان کی قابل تعریف ملٹری ڈپلومیسی ہے جبکہ اندرونی چیلنجوں سے نمٹنا، افواج کی پیشہ وارانہ مہارت اور قوم کے ساتھ باہمی ربط ان کے مستقبل کے ویژن کا عکاس ہے۔