جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ایک اور خط لکھتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ سے متعلق فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے بجائے مزید دروازے کھول دیے۔ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے عدلیہ کے دفاع کے لیے اخلاقی جرات کا مظاہرہ نہیں کیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط فل کورٹ کے سامنے رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئینی حدود سے تجاوز پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کی تھی، اور 17 جنوری 2019 کو خط کے ذریعے اپنی وجوہات ریفرنس کی کارروائی کے ریکارڈ پر رکھیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ریفرنس میں بھی شرکت نہیں کروں گا۔
مزید پڑھیں:چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ، الوداعی ریفرنس میں 16 ججز کی شرکت
خط میں لکھا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز کے ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات مزید پریشان کن ہیں، چیف جسٹس کا کردار عوام کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے، چیف جسٹس کا کام عدلیہ کا دفاع کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ پر بیرونی دباؤ نظر انداز کیا، ایک چیف جسٹس کا کردار لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے، ایک چیف جسٹس نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ میرا خط فل کورٹ ریفرنس کے ریکارڈ کے طور پر رکھا جائے، چیف جسٹس فائز عیسیٰ عدالتی رواداری و ہم آہنگی کے لیے لازمی احترام قائم کرنے میں ناکام رہے۔
سینیئر ترین جج نے الزام عائد کیا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ میں مداخلت پر ملی بھگت کے مرتکب رہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدلیہ میں مداخلت پر شتر مرغ کی طرح سر ریت میں دبائے رکھا۔ چیف جسٹس کی نظر میں عدلیہ کے فیصلوں کی کوئی قدر و عزت نہیں، چیف جسٹس نے شرمناک انداز میں کہا کہ فیصلوں پر عملدرآمد نہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں:اپنے ہی اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ تاخیر سے کیوں پہنچے؟
انہوں نے لکھا کہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے ساتھی ججز میں تفریق پیدا کی، ججز میں تفریق کے اثرات تا دیر عدلیہ پر رہیں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز نے عدلیہ کو کمزور کرنے والوں کو گراؤنڈ دیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریفرنس میں شرکت اور ایسے دور کا جشن منانا پیغام دےگا کہ چیف جسٹس اپنے ادارے کو نیچا دکھا سکتے ہیں۔ اس کے باجود سمجھا جائےگا کہ ایسا چیف جسٹس عدلیہ کے لیے معزز خدمتگار رہا ہے، میں ایسے چیف جسٹس کے ریفرنس میں شرکت نہیں کرسکتا۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا عدالت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین جج کی حیثیت سے آج آخری دن ہے اور ان کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے فل کورٹ ریفرنس میں سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ کے علاوہ جسٹس ملک شہزاد، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک بھی ریفرنس میں شریک نہیں ہیں۔