اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئین کو درست سمت میں ڈالنے کے لیے پہلا قدم ہے، اپنی اپنی پسند کے ججز کو لے کر اعتراضات کو چیلنج کرتے رہیں گے تو معاملہ حل نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی، اسپیکر ملک احمد خان اشرافیہ پر برس پڑے، لاہور جمخانہ کلب کی ممبر شپ لینے سے انکار
جمہ کو لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم ملک میں پارلیمنٹ کی بہتری اور آئین کو صحیح سمیت ڈالنے کے لیے پہلا قدم ہے، اس حوالے سے جسٹس فائز عیسیٰ نے بہت ہی شاندار کام کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کے 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلینج کرنے کے حوالے سے بیان پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔26 ویں آئینی ترمیم میں اعلیٰ عدلیہ ججز کی تقرری کو شفافیت دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے چیمبرز سے چند ججز کو لینے کی بجائے، ججز کی تقری کا نظام بہتری کی جانب ہوا ہے، ہم کسی شخص کی ذات پر نہیں جج صاحبان کے فیصلوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:جنرل باجوہ ایکسٹینشن نہیں چاہتے تھے، ان کی خواہش تھی ساحر شمشاد مرزا آرمی چیف بنیں، ملک احمد خان
انہوں نے کہا کہ 184 (3 ) کو جس طریقے سے حکومتیں نکالنے کے لیے استعمال کیا گیا وہ مناسب نہیں تھا، جسٹس فائز عیسی پرعام انتخابات کے دوران بلے کا نشان واپس لینے پر تنقید کی گئی، تحریک انصاف 4 سال تک فارن فنڈنگ کیس کو التو میں ڈالتی رہی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پارٹی الیکشن کو اس لیے التو میں ڈال رہی تھی کہ فارن فنڈنگ میں چندے کا حساب نا دینے پڑے۔ سپریم کورٹ کے 8 جج صاحبان کو بلے کے نشان کے حوالے سے دیے جانے والے اپنے فیصلے کے دوران اس نکتے کو بھی سامنے رکھنا چاہیے تھا۔