چین نے معاشی مسائل سے نبرد آزما افغانستان کو اپنے وسیع تعمیراتی، توانائی اور صارفین کے شعبوں تک ٹیرف سے پاک رسائی کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور اس کے عوام کی ترقی اور خوشحالی چین کا عزم ہے، چینی وزیر اعظم لی چیانگ
غیرملکی میڈیا کے مطابق افغانستان وسائل سے مالا مال ہے تاہم سفارتی طور پر آئیسولیشن کا شکار یہ ملک اپنی منڈیوں کی تعمیر کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ افغانستان کے لیے یہ ایک خوش آئند موقع ہے کہ اب چین اس کی مدد کے لیے آگے بڑھ رہا ہے اور اسے ٹیرف فری تجارت کی پیشکش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چین نے طالبان کے ساتھ سنہ 2021 میں افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے اپنے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے لیکن دیگر حکومتوں کی طرح انسانی حقوق کے ریکارڈ اور خواتین اور لڑکیوں کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کے سبب اب تک حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے گریز جاری رکھا ہے۔ لیکن چین سمجھتا ہے کہ اس کے تجارتی تعاون کے بدلے میں غریب ملک بیجنگ کی سپلائی چین سیکیورٹی کو بڑھانے کے لیے معدنی وسائل کی دولت کی پیشکش کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان افغانستان کے لیے اپنی خدمات بیان کرنے میں کمزور ہے، فخر کاکاخیل
افغانستان کے لیتھیم، تانبے اور لوہے کے ذخائر کو دنیا کے سب سے بڑے اجناس کے خریداروں کو فروخت کرنے سے طالبان کو اپنی نہایت کمزور معیشت کو سہارا دینے میں مدد ملے گی جس کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ بنیادی طور پر تباہ ہو چکی ہے اور اسے سرمائے کی اشد ضرورت ہے کیوں کہ اس کے اوورسیز بینک ذخائر منجمد ہیں۔
افغانستان میں چین کے سفیر ژاؤ زنگ نے جمعرات کو اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر قائم مقام نائب وزیر اعظم عبدالکبیر سے ملاقات کی تصویر کے ساتھ لکھا کہ ’چین افغانستان کو 100 فیصد ٹیرف لائنوں کے لیے زیرو ٹیرف سہولت کی پیشکش کرے گا‘۔
چین کے کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان نے گزشتہ سال چین کو 64 ملین ڈالر مالیت کی اشیا برآمد کیں جن میں سے 90 فیصد کے قریب چلغوزہ تھا۔
طالبان حکومت نے کہا ہے کہ وہ معدنیات کی دولت کی بدولت اپنی معیشت اور منافع کو متنوع بنانے میں معاونت کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تلاش کے لیے پرعزم ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان کی پاکستان اور فتنہ الخوارج کے مابین ثالثی کی مشروط پیشکش
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ افغانستان نے گزشتہ سال چین کو کوئی بھی اشیا برآمد نہیں کیں لیکن ژاؤ نے ان کی گزشتہ ستمبر میں تعیناتی کے بعد سے کان کنی، پٹرولیم، تجارت اور علاقائی رابطے کے ذمہ دار طالبان عہدیداروں سے ملاقات کی تصاویر باقاعدگی سے پوسٹ کیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے ستمبر میں 50 سے زائد افریقی رہنماؤں کے بیجنگ سربراہی اجلاس میں اعلان کیا تھا کہ یکم دسمبر سے ان کے ملک کی 19 ٹریلین ڈالر کی معیشت میں چین کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے کم ترقی یافتہ ممالک سے آنے والی اشیا پر درآمدی محصولات عائد نہیں ہوں گے۔
گزشتہ اکتوبر میں افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا تھا کہ طالبان باضابطہ طور پر ’بیلٹ اینڈ روڈ‘ کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے میں شمولیت کا خواہاں ہے۔
افغانستان نے چین سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اسے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ بننے کی اجازت دے۔ واضح رہے کہ یہ چین کے وسائل سے مالا مال سنکیانگ کے علاقے کو پاکستان کی گوادر بندرگاہ سے جوڑنے والا 62 بلین ڈالر مالیت کا منصوبہ ہے۔