جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ قوم کو نئے چیف جسٹس آف پاکستان سے اچھی توقعات رکھنی چاہییں۔ ہمیں امید ہے کہ نئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں اپنا کردار بخوبی نبھائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:27 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم بھرپور مزاحمت کریں گے، مولانا فضل الرحمان
ہفتہ کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قوم کو نئے چیف جسٹس سے اچھی توقعات رکھنی چاہییں اور ان کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ چلے گئے ہیں، اللہ انہیں خوش رکھے اور نئے لوگ آئین اور قانون کی پاسداری کا خیال رکھیں۔
مولانا فضل الرحمان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مدت پوری کر چکے ہیں، مزید تبصرے کا کوئی مقصد نہیں۔
آئین سازی میں ترامیم پر گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی (ف) نے ایک اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے حصہ لیا، جس میں اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’ابتدائی طور پر حکومت کی طرف سے 56 نکات تجویز کیے گئے تھے اور ہم نے کامیابی کے ساتھ اپنے 5 نکات کو شامل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم: مولانا فضل الرحمان نے ملک و ملت کی عظیم خدمت کی، مفتی تقی عثمانی
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے مسودے کی کئی شقیں ہمارے لیے قابل اعتراض ہیں۔ ہم نے مذاکرات میں ایک ایک کرکے ان شقوں کو ختم کرنے کو یقینی بنایا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئینی ترمیم کے مسودے میں 56 شقیں پیش کی تھیں جو بعد میں کم ہو کر 22 شقیں رہ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی جانب سے 5 شقیں شامل کروائیں، سینیٹ آف پاکستان سے 22 شقوں کی منظوری ہوئی جبکہ قومی اسمبلی نے 27 شقوں میں ترمیم کا مسودہ منظور کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آرٹیکل 8 میں ترمیم کی منظوری سے مکمل طور پر انکار کیا کیونکہ بنیادی انسانی حقوق کا تعلق آرٹیکل 8 سے ہی ہے۔آئین میں بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ دیا گیا ہے۔
عدالتی نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ فریم ورک میں علما کرام کی قانونی عمل میں شمولیت ایک چیلنج ہے۔
مزید پڑھیں:26 ویں آئینی ترمیم سنگین خامی کا انکشاف ،کیا اب 27ویں ترمیم کیجائے گی؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جنوری 2028 تک ہر شعبے میں سے سود پر مبنی کاروبار ختم ہو جائے گا، سب جانتے ہیں کہ 2018 کے بعد ملک میں معاشی تنزلی دیکھی گئی ہے۔
انہوں نے قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان یکساں مؤقف کی ضرورت پر زور دیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اپوزیشن میں تھے اور مستقبل میں بھی اپوزیشن کا کردار ہی ادا کریں گے۔ سب نے دیکھا ہے کہ ہم نے اپنے اختلافات کو ایک حد تک ہی محدود رکھا اور ہمیشہ مفاد کے معاملہ پر جے یو آئی کی اصولی پالیسی کو اپنایا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے اپیل کی ہے کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہ اجلاس کے دوران اپنا احتجاج نہ کرے کیونکہ جب بات ملکی مفاد کی آتی ہے تو ملک سے مثبت پیغام دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔