پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے فرزند اور قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر زین قریشی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔
زین قریشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ وہ آزادانہ اور شفاف انکوائری کی خاطر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہے ہیں۔
آزادانہ اور شفاف انکوائری کے اپنے یقین کی بنیاد پر اور اپنے پارٹی کے کارکنان کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں ایسا اس وقت تک کر رہا ہوں جب تک کہ مجھے اپنی پارٹی ، اپنے حلقہ کی عوام ، دوست اور ہمارے بانی چیئرمین عمران خان کا…
— Zain Hussain Qureshi (@ZainHQ) October 26, 2024
انہوں نے پوسٹ میں لکھا
’آزادانہ اور شفاف انکوائری کے لیے اپنے یقین کی بنیاد پر اور اپنی پارٹی کے کارکنان کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ میں ایسا اس وقت تک کر رہا ہوں جب تک مجھے اپنی پارٹی، اپنے حلقہ کے عوام، دوست اور ہمارے بانی چیئرمین عمران خان کا مکمل اعتماد حاصل نہ ہوجائے۔‘
زین قریشی نے مزید لکھا ’پی ٹی آئی کے تمام حامیوں کے لیے عوامی شفافیت کے مفاد میں، میں نے اب اپنے شوکاز نوٹس کا باضابطہ جواب دیدیا ہے اور تمام حقائق کو بیان کردیا ہے۔ میں اپنی پارٹی، اپنے لیڈر عمران خان اور اپنے والد شاہ محمود قریشی کا وفادار تھا، ہوں اور رہوں گا۔ اللہ الحق ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد وضاحتی بیان کیوں؟ صارفین زین قریشی پر برس پڑے
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف نے منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے جن میں زین قریشی کا نام بھی شامل تھا۔
رکن قومی اسمبلی زین قریشی کچھ دنوں سے منظر عام سے غائب تھے اور ان کی ہمشیرہ مہر بانو قریشی کی جانب سے زین قریشی سے رابطہ نا ہونے اور ان کو اغوا کیے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔
بعدازاں ویڈیو بیان میں زین قریشی کا کہنا تھاکہ اپنے والد شاہ محمود قریشی کے کہنے پر روپوشی اختیار کی، والد نے لاہور بلایا اور کہا کسی صورت آئینی ترمیم منظورنہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کی حمایت سے متعلق میرے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، میرا قومی اسمبلی جانا تو دور کی بات میں قریب سے بھی نہیں گزرا۔