پشاور کے صنعتی زون حیات آباد انڈسٹریل ایریا میں واقع ایک فیکٹری میں گزشتہ روز لگی اچانک اگ پر 21 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔
ریسکیو 1122کے مطابق فیکٹری میں لگی آگ کو بجھانے لا عمل جاری ہے اور 70 فیصد آگ پر قابو پایا لیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی: نظارت خانے میں آتشزدگی، 30 گاڑیاں جل گئیں
ریسکیو کے ترجمان بلال فیضی کے مطابق ہفتے کے روز تقربیاً ایک بجے کے قریب فیکٹری میں اگ کی اطلاع موصول ہوئی تھی جو فوری طور ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔
ٹشو پیپر اور پیپرز کی فیکٹری
انہوں نے بتایا کہ یہ ٹشو پیپر اور پیپرز کی فیکٹری ہے۔ جس میں کیمیکل ہونے کی وجہ سے آگ کی شدت مسلسل بڑھ رہی تھی۔ آگ کی شدت کو دیکھ کر چارسدہ، مردان، صوابی، نوشہرہ اور ضلع خیبر سے بھی ریسکیو کی ٹیمیں طلب کی گئی ہیں جو آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
بہت خوفناک صورت حال ہے
ریسکیو ترجمان کے مطابق بہت خوفناک صورت حال ہے، ہماری 25 سے زائد آپریشنل گاڑیاں آپریشن اور 100 سے زاہد اہلکار آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پوری رات مکمل آپریشن کے بعد اب اگ کو ایک ہی جگہ محدود کر دیا گیا ہے۔ آگ بجھانے کے دوران کئی فائر فائٹرز کی حالت غیر ہوگئی۔
آگ پر کیوں بروقت قابو نہیں پایا جا سکا؟
ریسکیو ترجمان کے مطابق آگ کی اطلاع ملتے ہی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھانے کا عمل شروع کیا۔ تاہم آگ کی شدت اوّل درجہ ہونے کی وجہ سے کنڑول کرنا مشکل ہو گیا۔ جس کی وجہ سے دیگر اضلاع سے ٹیمیں بھی طلب کی گئیں۔
ریسکیو ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ برقت دیگر اضلاع سے بھی ٹیمیں پہنچ گئی اور پوری رات آگ بجھانے کا عمل جاری رہا۔
فائر فائٹرز کی تعداد کافی کم تھی
دوسری طرف کچھ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ کی شدت بہت زیادہ تھی اور ریسکیو فائر فائٹرز کی تعداد کافی کم تھی۔ جس کی وجہ سے دیگر اضلاع سے ٹیمیں بھی طلب کی گئیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب تک دیگر اضلاع کی ٹیمیں پہنچتیں آگ قابو سے باہر ہو چکی تھی۔
ریسکیو کی گاڑیاں اسلام آباد پولیس کی تحویل میں
اسلام آباد جلسے کے دوران بند سڑکوں پر روکٹیں ہٹانے کے لیے صوبائی حکومت نے احتجاجی قافلے ریسیکو کی بڑی گاڑیاں بھی ساتھ لے گئی تھی۔ جو اسلام آباد پولیس نے کارروائی کے دوران تحویل میں لی تھیں۔
گاڑیاں اسلام آباد پولیس کی تحویل میں
ریسکیو حکام نے 50 اہلکار اور 25 بڑی گاڑیاں اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جبکہ اہلکاروں کے ضمانت روان ہفتے ہوئی تھی، جبکہ گاڑیاں بدستور اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں۔ جس کی وجہ سے ریسکیو کو آپریشن میں بڑی گاڑیوں کی کمی کا سامنا ہے۔