حکومت بلوچستان نے غیر قانونی طور پر ہمسایہ ملک ایران سے اسمگل ہونے والے تیل کی اسمگلنگ کے خاتمہ کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے حکومت نے پہلے مرحلے میں بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ایرانی پیٹرول کی سمندری اور زمینی راستے سے اسمگلنگ اور خریدوفروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:موچکو پولیس کی کارروائی، 3500لیٹر ایرانی ڈیزل برآمد، ملزم گرفتار
دوسری جانب ایرانی سرحد سے ملحقہ دیگر علاقوں میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل لانے والی گاڑیاں صرف ہفتے میں 4 روز ہی ایرانی تیل لا سکیں گی، حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خریدوفروخت پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔
جبکہ اس کاروبار میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی، تاہم یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سرحدی علاقوں میں ایرانی تیل کی خریدوفروخت پر پابندی کے باوجود بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں اس کی کھلے عام فروخت کیسے ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستانی اور ایرانی پیٹرول میں کیا فرق ہے؟
ذرائع کے مطابق بلوچستان میں اس وقت ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کے 4 ہزار سے زائد چھوٹے بڑے پمپ موجود ہیں جن پر روزانہ کی بنیادپرلاکھوں لیٹر پیٹرول اور ڈیزل فروخت ہو رہا ہے، اس وقت ایرانی تیل کی قیمتوں میں 10 سے 15 روپے کا اضافہ تو ہوا ہے لیکن پیٹرول اور ڈیزل کی ترسیل پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔
205 روپے میں ملنے والا ایرانی پیٹرول اس وقت کوئٹہ میں 210 سے 220 روپے فی لیٹر میں فروخت ہو رہا ہے جس کو عوام بآسانی گلی محلوں میں موجود پیٹرول پمپس سے حاصل کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:کراچی میں اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول کتنے میں فروخت ہو رہا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایرانی سرحد سے منسلک اضلاع میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی ایرانی تیل سپلائی کو کم کرتے ہوئے گاڑیوں کی تعداد 4 ہزار سے کم کرکے ڈھائی ہزار تک محدود کردی ہے جبکہ ہفتے میں جمعہ، ہفتہ اور اتوار کی چھٹی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
اس فیصلے کے باوجود غیر قانونی طور پر ایرانی سرحدی سے چور راستوں کے ذریعے ایرانی پیٹرول اب بھی بلوچستان میں لایا جارہا ہے جو پہلے پاک ایرانی سرحدی علاقوں میں ڈمپ کیا جاتا ہے اور بعد ازں چھوٹی گاڑیوں اور بسوں کے ذریعے کوئٹہ لایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں:عام پیٹرول کی نسبت کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول 100 روپے سستا کیسے فروخت ہورہا ہے؟
اس وقت بھی کوئٹہ میں مضافاتی علاقوں میں کئی ڈمپنگ پوائنٹ موجود ہیں جہاں پر لاکھوں لیٹر ایرانی پیٹرول اور ڈیزل دستیاب ہے جبکہ شہر میں بھی سیکیورٹی فورسز نے تاحال کسی قسم کی پکڑ دھکڑ شروع نہیں کی ہے۔