وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ 3 سینیئر موسٹ ججز آئینی بینچ کا حصہ نہ بنیں۔ جسٹس منصور علی شاہ متنازع جج ہیں، اس لیے آئینی بینچ کے سربراہ نہ بنیں۔ جسٹس یحیی آفریدی غیر متنازع جج ہیں اس لیے تنازعات سے بچنے کے لیے آئینی بینچ کا سربراہ نہ بنیں۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میں شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات میں موجود تھا۔ میٹنگ میں 27ویں ترمیم پر اتفاق جیسی کوئی بات نہیں ہوئی، میٹنگ میں مختلف نوعیت کے معاملات زیر غور آئے۔ 27 ویں ترمیم میں جو کچھ ہوگا متفقہ طور پر ہوگا۔
مزید پڑھیں:26 ویں آئینی ترمیم سنگین خامی کا انکشاف ،کیا اب 27ویں ترمیم کیجائے گی؟
انہووں نے کہا کہ میٹنگ میں کہا گیا ہے کہ فی الحال 26ویں آئینی ترمیم پر توجہ دینی چاہیے اور طے ہوا خورشید شاہ کی صدارت میں کمیٹی کام جاری رکھے گی۔ 27ویں ترمیم میں جو کچھ ہوگا وہ متفقہ ہوگا، انفرادی طور پر کچھ نہیں ہوگا۔ 26ویں ترمیم بہت پرفیکٹ ہے، زیادہ تر حصہ جوڈیشری سے متعلق تھا۔
تین سینیئر موسٹ ججز آئینی بینچ کا حصہ نہ بنیں ۔۔ جسٹس منصور علی شاہ متنازع جج ہیں، اس لئے آئینی بینچ کا سربراہ نہ بنیں۔۔ جسٹس یحیی آفریدی غیر متنازع جج ہیں، اس لئے تنازعات سے بچنے کے لیے آئینی بینچ کا سربراہ نہ بنیں۔۔
رانا ثناء اللہ کی عجیب منطق pic.twitter.com/FE01i7i2JC— Geo News Urdu (@geonews_urdu) October 27, 2024
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی لیڈر شپ کا اتفاق ہے کہ وہ اتفاق رائے سےلائی جائے، اس مقصد سے کام ہی نہیں ہو رہا کہ جو چیزیں رہ گئی ہیں ان کو لایا جائے، بعض چیزوں پر عمومی رائے تھی کہ ہو جانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:وی ایکسکلوسیو: حکومت کا 27ویں ترمیم لانے کا اعلان، اس ترمیم میں نیا کیا ہے، رانا ثنااللہ نے بتادیا
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں بیٹھنے سے جسٹس منصور اور جسٹس منیب کو معذرت کر لینی چاہیے، آئینی بینچ کی تشکیل کے لیے اجلاس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کریں گے، انہیں بھی آئینی بینچ کا سربراہ نہیں بننا چاہیے مگر میری رائے ان کے لیے لازمی نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ صوبے کو فراہم کیے جانے والے فنڈز بلدیاتی سطح تک بھی جانے چاہئیں، اس کے لیے وہ بھی آئینی ترمیم چاہتے ہیں۔