بلوچستان بار کونسل، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

پیر 28 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائیکورٹ بار کونسل نے 26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کردی۔ ترمیم کے خلاف دائر کردہ درخواستوں میں وفاقی سیکریٹری قانون اور تمام صوبائی چیف سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔

بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر کردہ درخواستوں میں استدعا کی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو آئین پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے برخلاف قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: بیرسٹر عابد زبیری نے بھی 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

یہ بھی استدعا کی گئی کہ 26ویں آئینی ترمیم کو آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے برخلاف قرار دیا جائے، ترامیم کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، اجلاس منعقد کرنے یا آرڈر پاس کرنے سے روکا جائے اور آئینی ترمیم کے نتیجے میں کیے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے۔

اس سے قبل 22اکتوبر کو بھی 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے اسے کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست میں وفاق کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کو عدالتی امورپر تجاویز دینے کا اختیار نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 26 ویں آئینی ترمیم سے پارلیمان کی بالا دستی کیسے بحال ہوگی؟

واضح رہے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری سمیت 6 وکلا کی جانب سے بھی دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پارلیمنٹ نا مکمل اور اس کی آئینی حیثیت پر قانونی سوالات اٹھائے گئے ہیں، عدلیہ کی آزادی اور اختیارات کی تقسیم آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے، آئینی ترمیم سے آئین کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

درخواست میں پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ چیف جسٹس کی تعیناتی مداخلت کے مترادف قرار دیتے ہوئے آئینی بینچ کے قیام کو بھی سپریم کورٹ کے متوازی عدالتی نظام کا قیام گردانا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp