وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر جیل ریفارمز ایجنڈے میں اہم پیش رفت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ نے محفوظ جیل منصوبے کے تحت پنجاب کی 43 جیلوں میں 9200 جدید کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں، محفوظ جیل منصوبے کے تحت پنجاب کی 43 جیلوں میں 9200 جدید کیمرے نصب ہوں گے اس ضمن میں سیف سٹی پروجیکٹ کو ایک ہفتے میں پنجاب کی تمام جیلوں کے سروے مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں تعینات ہونے والے الیکٹرانک ایس ایچ او کون ہیں اور کیا کام کریں گے؟
اجلاس میں کیے گئے فیصلے کے مطابق، جیلوں میں باڈی کیم، پبلک ایڈریس سسٹم، ایکسس کنٹرول سسٹم، پینک بٹن نصب ہوں گے، محفوظ جیل منصوبے کے تحت تمام جیلوں میں جدید 8 میگاپکسل کیمرے نصب ہوں گے، جو چہرے اور وہیکل کو شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جیلوں میں تمام ملاقاتیوں پر نظر رکھنے کے لیے وزیٹر مینجمنٹ سسٹم بھی فعال کیا جائےگا، کیمرے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے ملزمان اور جیل عملے کی حاضری اور نقل و حرکت پر نظر رکھیں گے۔
مزید پڑھیں: ای چالان کا قانون نہ ہونے کے باوجود 85 لاکھ سے زائد چالان کیسے کیے گئے؟
پہلے مرحلے میں پنجاب کی ہائی پروفائل اور سینٹرل جیلوں میں کیمروں کی تنصیب کا عمل مکمل کیا جائے گا، جیلوں میں کسی بھی خلافِ ضابطہ حرکت پر آٹومیٹک الارم جنریٹ ہوگا، کیمروں کی تنصیب کے منصوبے میں سیف سٹیز اتھارٹی تکنیکی معاونت کرے گی
محکمہ داخلہ کے اس اجلاس میں آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر، ایم ڈی سیف سٹی احسن یونس، ایڈیشنل سیکرٹری پریزن عاصم رضا، ایس ایس پی مستنصر فیروز اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔